کراچی ادبی میلہ شروع، رنگا رنگ افتتاحی تقریب کا انعقاد
5 فروری 2016آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے زیر انتظام منعقد کیے جانے والے اس ادبی میلے میں جرمنی، اٹلی، فرانس اور امریکا کی جانب سے پانچ مختلف کیٹیگریز میں خصوصی انعامات بھی دیے جائیں گے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی مینیجنگ ڈائریکٹر امینہ سید کا استقبالیہ خطاب میں کہنا تھا کہ علم و ادب سے دوستی رکھنے والوں کو اب لٹریچر فیسٹیول کا انتظار رہنے لگا ہے اور کتاب دوستی کو برقرار رکھنے کے لیے ہی ہر سال یہ میلہ منعقد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بار کے میلے میں پاکستان اور دیگر ممالک کے ڈھائی سو سے زائد ادیب شعراء اور قلم کار شرکت کر رہے ہیں۔ گزشتہ برس کے میلے میں سوا لاکھ افراد شریک ہوئے تھے اور اس مرتبہ شرکاء کی تعداد مزید بڑھنے کی توقع ہے۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کراچی میں متعین امریکی قونصل جنرل برائن ہیتھ نے کہا کہ لٹریچر فیسٹیول اس شہر کی اہم ترین ثقافتی تقریب ہے، جس میں پاکستانی اور غیر ملکی ادیبوں، شاعروں اور فنکاروں کو ایک جگہ مل بیٹھنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے اور وہ اپنے خیالات دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ یہ میلہ پاکستان کے شاندار ادبی ورثے کی بھی نمائندگی کرتا ہے۔
افتتاحی تقریب کے بعد معروف کلاسیکل رقاصہ شیما کرمانی کے شاگردوں نے کتھک ڈانس پر جگنی پیش کی، جسے حاضرین نے بہت پسند کیا۔
کراچی لٹریچر فیسٹیول میں شرکت کے لیے مشہور بھارتی اداکاروں نندیتا داس اور انوپم کھیر کو بھی دعوت دی گئی تھی لیکن انوپم کھیر نے معاملے کو سیاسی بنانے کی بھرپور کوشش کی اور ویزا درخواست دیے بغیر کہا کہ پاکستانی ہائی کمیشن نے ان کو ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔
تاہم نندیتا داس نے ساتھی فنکار کی کوشش کا پول کھول دیا۔ نندیتا داس کا کہنا ہے کہ انہیں انوپم کھیر کی بات سن کر بہت حیرت ہوئی مگر جب انہوں نے خود اس حوالے سے پاکستانی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا تو بتایا گیا کہ انوپم کھیر نے ویزے کے لیے درخواست ہی نہیں دی تھی۔
نندیتا نے انوپم کھیر پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا ویزا پدم بھوشن ہے جو بغیر درخواست دیے بغیر ہی مل جائے گا- لیکن نندیتا داس نے خود بھی لٹریچر فیسٹیول میں شرکت کے لیے پاکستان آمد آخری لمحات میں ملتوی کر دی، جس کی وجہ انہوں نے طبیعت کی ناسازی بتائی ہے۔
بھارتی ٹی وی کے معروف پروگرام بگ باس میں شہرت بانے والے خواجہ سرا لکشمی نارائن لٹریچر فیسٹیول میں شرکت کر رہے ہیں۔ ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے لکشمی نارائن کا کہنا تھا کہ میلہ اپنی نوعیت کا بہترین فیسٹیول ہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، ’’دونوں ملکوں کے عوام کے آپس میں کوئی جھگڑا نہیں مجھے پاکستان آکر پتہ چلا یہاں بھی انڈیا جیسے ہی لوگ رہتے ہیں، سیاستدانوں کو ایک بار بیٹھ کر اپنے مسائل حل کرلینا چاہییں۔
تین روزہ فیسٹیول میں بھارتی مصنف خوشونت سنگھ کی کتاب ٹرین ٹو پاکستان سمیت کئی ملکی اور غیر ملکی آتھرز کی کتابوں کی تقاریب رونما منعقد کی جائیں گی جبکہ مختلف عنوانات پر مذاکرے بھی آنے والے دنوں کے شیڈول میں شامل ہیں۔