1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرائسٹ چرچ مساجد پر حملے روکنا ممکن نہیں تھا، انکوائری رپورٹ

8 دسمبر 2020

نیوزی لینڈ کے رائل انکوئری کمیشن نے سن دو ہزار انیس میں کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملوں کی رپورٹ مکمل کر لی ہے۔ اس رپورٹ میں ان حملوں کو روکنے کے حوالے سے واسضح کیا گیا کہ انہیں روکنا ممکن نہیں تھا۔

https://p.dw.com/p/3mQkw
Neuseeland Urteil Attentäter von Christchurch
تصویر: Getty Images/K. Schwoerer

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر سن دو ہزار انیس میں دہشت گردانہ حملے کیے گئے تھے۔ مساجد پر حملوں میں اکاون افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ ان حملوں کی انکوائری کے لیے رائل کمیشن قائم کیا گیا تھا۔ اس کمیشن کی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ملکی سکیورٹی حکام نے دائیں بازو کے انتہا پسندوں پر کوئی توجہ نہیں رکھی ہوئی تھی اور اس باعث ایسے کسی حملے کو روکنا ممکن نہیں تھا۔ یہ بھی کہا گیا کہ اتفاقیہ ایسے کسی حملے کو روکنا ممکن تھا لیکن بنیادی طور پہر حکام ایسے حملوں کو روکنے کے لیے تیار ہی نہیں تھے۔

کرائسٹ چرچ ميں مساجد پر حملوں کو ايک سال بيت گيا

رپورٹ کی سفارشات

رائل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں حکومت کو چالیس نکات پیش کیے ہیں کہ ان پر عمل پیرا ہو کر مستقبل میں ایسے دہشت گردانہ حملوں کو روکنا ممکن ہو سکتا ہے۔ یہ نکات انسداد دہشت گردی کی موجودہ حکمتِ عملی میں تبدیلی کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔ رائل کمیشن کی رپورٹ آٹھ سو صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ کمیشن وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کی تجویز پر قائم کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم آرڈرن نے کمیشن کی رپورٹ اور سفارشت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان سفارشات پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا۔ رپورٹ میں یہ بھی بیان کیا گیا کہ حکومتی اداروں میں ان حملوں کو روکنے کے حوالے سے کوئی کوتاہی سرزد نہیں ہوئی تھی کوینکہ یہ ایک فردِ واحد کا انفرادی فعل تھا۔

Neuseelands Premierministerin Jacinda Ardern
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کمیشن کی رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہےتصویر: Mark Mitchell/New Zealand Herald via AP/picture alliance

حملہ روکنا ناممکن تھا

رائل کمیشن کی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ حملہ آور کسی بھی موقع پر فوری خطرے کے طور پر سامنے نہیں آیا تھا اور اس کے مقاصد بھی مخفی تھے کیونکہ اس نے نیوزی لینڈ میں چند افراد کے ساتھ رابطہ کاری کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق اس حملہ آور میں بنیاد پرستانہ تبدیلی بھی آن لائن مواد کا نتیجہ تھی اور خاص طور پر یُوٹیوب پر دستیاب ویڈیوز نہایت اہم تھیں۔ رپورٹ کے مطابق حملہ آور نے حملے کی تیاری کے دوران غیر اہم بات چیت آن لائن کی۔ یہ بات چیت اتنی غیر اہم تھی کہ اس کی بنا پر اس پر شبہ نہیں کیا جا سکتا تھا۔ رپورٹ کے مطابق حملہ آور کی آتشین سلحے میں دلچسپی کے تناظر میں تاہم اس کی نگرانی ممکن تھی اور اسی پہلو پر کمیشن نے سکیورٹی اداروں پر تنقید کی ہے۔ تاہم کمیشن کے مطابق اسلحے کے لائسنس کا نہ ہونا، اس حملے میں تاخیر تو پیدا کر سکتا تھا لیکن روکنا اس صورت میں بھی ممکن نہیں تھا۔جرمنی میں نیوزی لینڈ کی مساجد جیسے بڑے حملوں کا منصوبہ ناکام

متاثرین کی امید

کرائسٹ چرچ کی مساجد پر کیے گئے حملوں کی رپورٹ دسمبر سن دو ہزار انیس میں مکمل کی جانی تھی لیکن اس کی تفصیلات اور مرتب کرنے میں ایک مزید سال بیت گیا۔ اس رپورٹ کے انتظار میں متاثرین کی بے چینی اور تشویش بھی سامنے آنا شروع ہو گئی تھی۔ اس کے باوجود حملوں میں ہلاک شدگان اور زخمیوں کے خاندان کا خیال ہے کہ کمیشن کی رپورٹ مستقبل میں سکیورٹی معاملات کو بہتر کرنے میں مددگار ثابت ہو گی۔ ایک ہلاک ہونے والے شخص کے والد کا کہنا تھا کہ کمیشن کی رپورٹ میں کئی سوالات کے جوابات شامل ہیں اور ان کے تناظر میں اداروں کا احتساب ضروری ہے۔ متاثرین نے حکومت کی جانب سے رپورٹ کے اجرا کو ایک احسن قدم قرار دیا ہے۔ بعض متاثرین کے مطابق رپورٹ میں انتہاپسند مسلمانوں کی دہشت گردی پر بھی فوکس کیا گیا اوریہ دائین بازو کی انتہا پسندی کی وجہ سے ہے۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا کہنا کہ وہ یُوٹیوب کے منتظمیں سے جلد براہ راست بات چیت کریں گی اور ان کی توجہ دائیں بازو کی بنیاد پرستانہ مواد کی جانب دلائیں گی۔

ع ح۔ ع ت (ڈی پی اے، اے پی)