1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کتابوں اور کاپی رائٹس کا عالمی دن ، پاکستان میں کتابوں کی صورتحال

23 اپریل 2012

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی اپیل پر انیس سو پچانوے سے ہر سال باقاعدگی سے کتابوں اور کاپی رائٹس کا عالمی دن 23 اپریل کو منایا جاتا ہے۔ پاکستان میں اس سال یہ دن خاموشی سے ہی گزر گیا۔

https://p.dw.com/p/14jla
تصویر: AP

کتابوں کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان میں ہونے والی چند ایک رسمی کارروائیوں کے سوا کوئی لمبی چوڑی سرگرمیاں دیکھنے میں نہیں آئیں۔ ڈی ڈبلیو نے اس حوالے سے جب پاکستان کے ایک درجن سے زائد نامور ادیبوں، محققوں، دانشوروں اور پبلشروں سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتا یا کہ انہیں علم نہیں ہے کہ آج کتابوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔

صرف ایک دن پہلے ملک کے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ہر سال بائیس اپریل کو کتابوں کا قومی دن منانے کا اعلان کرتے ہوئے بعض رسمی بیانات کے ساتھ ملک میں کتابوں کا قومی عجائب گھر قائم کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔پاکستان میں کتب بینی کے فروغ کے لیے نیشنل بک فاؤنڈیشن کے نام سے ایک ادارہ بھی موجود ہے لیکن اس کی کارکردگی بھی ملک کے دیگر روایتی سرکاری اداروں سے مختلف نہیں ہے۔

Fuel for hate
کتابوں اور کاپی رائٹس کا عالمی دن کا مقصد کتب بینی کے شوق کو فروغ دینا اور اچھی کتابیں تحریر کرنے والے مصنفین کی حوصلہ افزائی کرنا ہےتصویر: AP

گیلپ پاکستان کی طرف سے کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق ملک میں ۳۹ فیصد پڑھے لکھے افراد کتابیں پڑھنے کے دعویدار ہیں جبکہ اکسٹھ فی صد کا کہنا ہے کہ وہ کتابیں نہیں پڑھتے۔ اسی ادارے کی طرف سےکیے جانے والے ایک اور سروے کے مطابق کتب بین افراد میں سے اٹھائیس فی صد خواندہ پاکستانی روزانہ کتاب پڑھتے ہیں جبکہ پینتیس فی صد ہفتے میں ایک بار، نو فی صد دو ہفتوں میں ایک بار اور ایک فی صد مہینے میں ایک بار کتاب پڑھتے ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں سب سے زیادہ درسی کتب پڑھی اور چھاپی جاتی ہیں۔ گیلپ سروے کے مطابق پاکستان میں بیالیس فی صد کتب بین مذہبی، بتیس فی صد عام معلومات یا جنرل نالج ، چھبیس فی صد فکشن اور سات فی صد شاعری کی کتابیں پڑھتے ہیں۔

پاکستان میں کتب بینی کے فروغ نہ پا نے کی وجوہات میں کم شرح خواندگی، صارفین کی کم قوت خرید، حصول معلومات کے لیےموبا ئل، انٹرنیٹ اور الیکٹرونک میڈیا کا بڑھتا ہوا استعمال، اچھی کتابوں کا کم ہوتا ہوا رجحان، حکومتی عدم سرپرستی اور لائبریریوں کے لیے مناسب وسائل کی عدم فراہمی کے علاوہ خاندان اور تعلیمی اداروں کی طرف سے کتب بینی کے فروغ کے کوششوں کا نہ ہونا بھی شامل ہے۔

ممتاز شاعر امجد اسلام امجد نے بتایا کہ پاکستان میں درست طور پر خواندہ شہریوں کی تعداد بہت ہی کم ہے ان میں سے کتابیں خریدنے کی سکت رکھنے والے زیادہ تر افراد انگریزی کتابیں پڑھتے ہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کتابیں قارئین کی پہنچ سے دور ہو گئی ہیں۔ ان کے بقول جب تک کتابیں غرییوں کی پہنچ میں نہیں آتیں اس رجحان کا فروغ پانا مشکل ہے۔

روزنامہ ایکسپریس کے میگزین ایڈیٹر عامر خاکوانی نے بتایا کہ کتابیں انسانی زندگی پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتی ہیں۔ ان کے بقول ادب انسانی مزاج میں نرمی پیدا کرتا ہے، اس لیے کتابوں کو فروغ دے کر بھی دہشت گردی کے جذبات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ ان کے بقول پاکستانی اشرافیہ کتابوں سے لاتعلق ہے اور معاشرہ بھی کتابیں نہ پڑھنے والوں کو جاہل نہیں سمجھتا۔ عامر خاکوانی کے مطابق اچھی کتابیں آج بھی پڑھی جا رہی ہیں۔ ان کے بقول صرف ایک ناول "زندگی جب شروع ہو گی" کی پچھلے چھہ مہینوں میں چالیس ہزار سے زائد کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔

مکتبہ تعمیر انسا نیت کے مالک اوراردو بازار کے معروف پبلشرسعیداللہ صدیق نے بتایا کہ پاکستان میں کتب بینی کے رجحان میں کمی کے ہم سب ذمہ دار ہیں۔ ان کے مطابق یہ بات افسوسناک ہے کہ آج والدین اپنے بچوں کے آئس کریم یا برگر کے لیے تو بخوشی پیسے دے دیتے ہی لیکن وہ اپنے بچوں کو کتاب خرید کر بطور تحفہ دینے کو تیار نہیں۔ ان کے بقول ملک میں اس سلسلے میں پاکستانی میڈیا بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ شیخ سعید کے بقول پاکستان میں اچھی کتابیں بھی آجکل قلیل تعداد میں چھپ رہی ہیں، جس کی وجہ سے کتابوں کا کاروبار مشکلات کا شکار ہے۔ ان کے مطابق پاکستان میں کتابوں کی فروخت میں کمی کے رجحان کے ساتھ ساتھ پائریسی کی شکایات میں کمی آرہی ہے۔ بھارتی روپے کی قدر میں اضافے کے ساتھ اب بھات سے پاکستانی کتابوں کے چھپ کر آنے کا سلسلہ بھی بند ہو گیا ہے۔

بعض دوسرے پبلشرز کے مطابق اگرچہ پاکستان میں کاپی رائٹس کے حوالے سے قوانین موجود تو ہیں۔ لیکن ان پر پوری طرح عمل نہیں ہو رہا ہے۔ ہیری پوٹر کا مشہور زمانہ ناول جس کی اصل کاپی کی قیمت پندرہ سو روپے تھی پاکستان میں اس کی جعلی کاپی تین سو روپے میں ہر جگہ آسانی سے فروخت ہوتی رہی ہے۔

Lahore Pakistan Buchmesse
گیلپ سروے کے مطابق پاکستان میں بیالیس فی صد کتب بین مذہبی، بتیس فی صد عام معلومات یا جنرل نالج ، چھبیس فی صد فکشن اور سات فی صد شاعری کی کتابیں پڑھتے ہیںتصویر: Tanvir Shehzad

کتابوں کے حوالے سے موجود کئی مسائل کے باوجود پاکستان میں کتب میلے، دنیا کی بہترین کتابوں کے تراجم کی اشاعت، ای بکس، آن لائن بکس سٹور، ریڈرز کلب، موبائل بک سٹورز اور میگا بکس سٹورز کتابوں کی دنیا کے نئے رجحانات ہیں۔ یاد رہے، جرمنی کی حکومت نے بھی کتابوں کے فروغ کے لیے پاکستان کے ایک خطیر رقم دے رکھی ہے، کئی اور ادارے بھی کتب بینی کے فروغ کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ اس لیے مبصرین کے بقول پاکستان میں کتابون کے اچھے مستقبل کی توقع کی جا سکتی ہے۔

دنیا کے سو سے زیادہ ملکوں میں کتابوں اور کاپی رائٹس کا عالمی دن منایا گیا۔ اس دن کا مقصد کتب بینی کے شوق کو فروغ دینا اور اچھی کتابیں تحریر کرنے والے مصنفین کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

رپورٹ: تنویر شہزاد

ادارت: عدنان اسحاق