1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کائنات کی ابتدائی کہکشائیں ہمارے ’بالکل پاس‘

17 اگست 2018

ایک تازہ تحقیقی مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ کائنات کی کچھ قدیم ترین کہکشائیں ہماری کہکشاں کے بالکل قریب موجود ہیں۔ ان میں ایسی کہکشائیں بھی شامل ہیں، جو تیرہ ارب سال سے زائد پرانی ہیں۔

https://p.dw.com/p/33Jhy
Bildergalerie mysteriöse Galaxien (P.-A. Duc (CEA, CFHT), Atlas 3D Collaboration )
تصویر: P.-A. Duc (CEA, CFHT), Atlas 3D Collaboration

ڈرہم اور ہارورڈ یونیورسٹیز کے محققین کے مطابق ملکی وے (وہ کہکشاں جس کا ہم حصہ ہیں) کے بالکل قریب ایسے فلکی اجرام موجود ہیں، جو کائنات کے آغاز کے فوراﹰ بعد وجود میں آئے۔

آئن سٹائن کا ’بے حد بڑے بلیک ہول‘ کا نظریہ سچ ثابت ہو گیا

عظیم کائناتی جھرمٹ، اب کائنات کیسے سمجھ آئے؟

مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بگ بینگ سے فقط چند سو ملین سال بعد وجود میں آنے والی کہکشاؤں میں کچھ ستارے ایسے بھی ہیں، جو ابتدائے کائنات سے جگمگا رہے ہیں۔ یہ مطالعاتی رپورٹ سائنسی جریدے ایسٹروفزیکل میں شائع ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ ہماری کہکشاں ملکے وے کائنات میں موجود اربوں کہکشاؤں میں سے ایک ہے، جسے کے نہایت قریب ایسی کہکشائیں ہیں، جو اربوں ستاروں اور سیاروں سے مزین ہیں اور یہ کہکشائیں آپس میں تصادم اور پھر انضمام جیسے مراحل سے گزریں۔

اس تحقیقی رپورٹ سے یہ بات سمجھنے کے راستے کھل رہے ہیں کہ کائنات تیرہ ارب برس قبل کیسی تھی۔

برطانیہ کی ڈرہام یونیورسٹی کے پروفیسر کارلوس فرینک کے مطابق، ’’یہ تلاش کر لینا کہ کائنات کی ابتدائی کہکشاؤں کو تلاش کرنا، جو ملکی وے کے نہایت قریب موجود ہیں بالکل ایسا ہے، جیسے زمین پر بسنے والے ابتدائی انسانوں کی باقیات دریافت کر لی جائیں۔ یہ ایک نہایت دلچسپ دریافت ہے۔‘‘

اس مطالعاتی رپورٹ کے مصنف ڈاکٹر سوناک بوز جو ہاورڈ سمتھسونین مرکز برائے فلکیاتی طبعیات سے وابستہ ہیں، نے ایک برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں کہا، ’’یہ چھوٹی چھوٹی سیٹیلائیٹس، جن کی شاید پچاس فیصد یا حتیٰ کے نوے فیصد کمیت اس وقت وجود میں آئی، جب کائنات ایک ارب سال سے بھی کم عمر تھی۔‘‘

اس تحقیق میں خلانوردوں نے ’لیومنیسٹی فنکشن‘ یا ’روشنی کا فعل‘ ان چھوٹی سیٹیلائیٹ کہکشاؤں پر منطبق کیا۔ یہ وہ چھوٹی کہکشائیں ہیں، جو ملکی وے اور ہماری قریبی کہکشاں اندرومیدا کے گرد مدار میں ہیں۔

ان کہکشاؤں سے برآمد ہونے والی روشنی، ان اجرام سے پھوٹنے والی روشنی کی مجموعی تعداد کو ظاہر کرتی ہے۔ ان افعال کے ذریعے یہ جانا جاتا ہے کہ یہ روشنی کتنے عرصے سے پیدا ہو رہی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق یہ کہکشائیں ’کاسمک ڈارک ایجز‘ میں پیدا ہوئیں اور یہ غالباﹰ بگ بینگ سے تین لاکھ اسی ہزار بعد ٹھنڈے ہونے کے عمل کے آغاز کا دور تھا، جو آگے ایک سو ملین برسوں تک چلتا رہا۔

ع ت، ع ح (روئٹرز، اے ایف پی)