ڈیموکریٹس کے نیشنل کنونشن کا آغاز ہو گیا
5 ستمبر 2012یہ کنونشن نارتھ کیرولائنا میں ہو رہا ہے۔ باراک اوباما صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے نامزدگی جمعرات کو قبول کریں گے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے نیشنل کنونشن کے پہلے دِن کی کارروائیوں میں خاتون اوّل میشل اوباما کی تقریر اہم رہی۔ انہوں نے باراک اوباما کو ایک اور مدت کے لیے بہتر صدر ثابت کرنے کے لیے ذاتی زندگی سے مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ زندگی کے تجربات ’آپ کو وہ بناتے ہیں جو آپ ہوتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا: ’’باراک امریکا کے خواب کو جانتا ہے کیونکہ اس نے اسے (خواب کو) جیا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اس ملک میں ہر کسی کو ویسا ہی موقع ملے، چاہے ہم کوئی بھی ہوں، کہیں سے بھی ہوں، کیسے بھی دکھائی دیتے ہوں اور چاہے ہم کسی کو بھی پیار کرتے ہوں۔‘‘
انہوں نے نومبر کے انتخابات میں باراک اوباما کا سامنا کرنے والے ری پبلکن امیدوار مِٹ رومنی کا نام نہیں لیا، تاہم ان مشکلات کو بیان کیا جو انہوں نے اور باراک اوباما نے اپنی زندگیوں میں اٹھائیں۔
اپنے شوہر کو آئندہ مدت صدارت کا اہل ثابت کرنے کے لیے کنونشن سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اپنی زندگی کی مشکلات کی وجہ سے ہی وہ امریکی عوام کے ان مسائل کو جانتے ہیں جن کے حل کی وہ کوشش کر رہے ہیں۔
میشل اوباما نے کہا: ’’باراک کی والدہ نے تنہا ہی ان کی پرورش کی، جن کے لیے اخراجات پورے کرنا مشکل تھا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ضرورت کے وقت باراک کے نانا نانی بھی مدد کے لیے پہنچے۔
انہوں نے مزید کہا: ’’باراک جانتا ہے کہ جب ایک خاندان مشکل اٹھاتا ہے تو اس کا کیا مطلب ہوتا ہے۔ لہٰذا آخر میں، باراک کے لیے، یہ مسائل سیاسی نہیں، یہ سب ذاتی ہیں۔ وہ جانتا ہے کہ اپنے بچوں، نواسے نواسیوں اور پوتے پوتیوں کے لیے کچھ زیادہ کی اُمید رکھنا کیا ہوتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا: ’’باراک کے لیے کامیابی کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کتنا پیسہ بناتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ لوگوں کی زندگیوں میں کیا تبدیلی لاتے ہیں۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق میشل اوباما کی تقریر کا واضح مقصد باراک اوباما اور ان کے ری پبلکن حریف مِٹ رومنی کے درمیان تفریق کرنا تھا۔
باراک اوباما کا تعلق ایک غریب خاندان سے تھا جبکہ مِٹ رومنی ایک ارب پتی تاجر ہیں۔ ان کے والد جارج رومنی سابق صدارتی اُمیدوار اور امریکن موٹرز کے چیئرمین تھے۔
ng /aba (AFP)