1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈی ڈے کی یادگاری تقریب

5 جون 2019

پچھتر برس پہلے امریکہ نے یورپ کو ہٹلر کے جنگی جنون اور فاشزم سے آزاد کرانے کے لئے فوجی پیش قدمی میں حصہ لیا، جس کا اختتام نازی جرمنی کی شکست پر ہوا۔

https://p.dw.com/p/3JuE9
UK Gedenkveranstaltung zum 75. Jahrestag des D-Day in Portsmouth | Totale
تصویر: Reuters/T. Melville

امریکی صدر ٹرمپ اور یورپ کے سرکردہ رہنمائوں نے برطانيہ کے جنوبی شہر پورٹ اسمتھ ميں 'ڈی ڈے‘ کی بدھ پانچ جون کی يادگاری تقريبات میں شرکت کی۔  اس موقع پر ٹرمپ نے سابق امريکی صدر فرينکلن  روزويلٹ کے وہی دعائیہ کلمات دہرائے جو انہوں نے پچہتر برس پہلےچھ جون کو ريڈيو پر اپنے خطاب میں ادا کئے تھے۔ اس تقریر ميں انہوں نے اتحادی افواج کی طرف سے فرانس کے ساحلی علاقے نارمنڈی پر پیش قدمی کے بارے ميں مطلع کيا تھا۔

اس خفیہ پیش قدمی کے لئے برطانیہ کے جنوبی نیول بیس پورٹ اسمتھ کو لانچ پیڈ کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔ آج کی تقريب ميں برطانيہ کی ملکہ الزبتھ ، وزير اعظم ٹريزا مے کے علاوہ  پندرہ  عالمی رہنما شریک  رہے۔ اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمنی کی چانسلر اینگلا مرکل سے الگ ملاقات بھی کی۔

UK Gedenkveranstaltung zum 75. Jahrestag des D-Day in Portsmouth
امریکی صدر ٹرمپ اور یورپ کے سرکردہ رہنمائوں نے 'ڈی ڈے‘ کی يادگاری تقريبات میں شرکت کیتصویر: Getty Images/WPA Pool/C. Jackson

 پچھتر برس پہلے امریکی صدر روزویلٹ یورپ کو ہٹلر کے جنگی جنون اور فاشزم سے آزاد کرانے کے لئے آگے آئے۔ یہ ایک المیہ ہے کہ آج جب صدر ٹرمپ امریکہ اور یورپ کی اس تاریخی کامیابی کا دن منا رہے ہیں تو یورپ میں ان کے بعض ناقدین خود انہیں فاشسٹ خیالات اور رویہ رکھنے والا رہنما کہہ کر رد کرتے ہیں۔

ٹرمپ پیر کےپیر تین جون کو  تين روزہ دورے پر برطانیہ پہنچے۔ دورے کے آغاز پر ہی ان کے  اور لندن کے میئر صادق خان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ صادق خان نے برطانوی اخبار آبزرور میں اپنے ایک تازہ کالم میں مسٹرٹرمپ کی بیانات کو”بیسویں صدی کے فاشسٹوں‘‘ کی زبان سے تشبیہ دی۔ اپنی ایک جوابی ٹوئیٹ میں ٹرمپ نے لندن کے میئر کو ایک 'شکست خوردہ' شخص قرار دے ڈالا۔

امریکی صدر کے اس دورے کے موقع پر برطانیہ کے کئی شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہروں کا اہتمام بھی کیا گیا۔ گذشتہ روز  لندن میں ٹرافیلگر اسکوائر پر ہونے والے احتجاج میں ہزاروں لوگوں شریک ہوئے۔ ان میں نسلی تعصب کے خلاف کام کرنے والی تنظیمیں، حقوق نسواں اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے سرگرم اداروں نے بڑھ چرھ کر حصہ لیا۔