ڈرون طياروں کے خلاف فرانسيسی فوج کا نيا ہتھيار عقاب
ڈرونز کے ذريعے کی جانے والی جاسوسی اور فضائی حملوں سے بچنے کے ليے فرانسيسی فوج نے ايک انوکھا طريقہ اختيار کيا ہے۔ عقابوں کو ايسی خصوصی تربيت دی جا رہی ہے کہ وہ ممکنہ خطرات کو فضا ہی ميں نشانہ بنا سکيں۔
تاريخی ناول کے کردار
سن 2016 کے وسط سے ڈارتانياں نامی يہ عقاب فضا ميں ممکنہ خطرات سے نمٹنے اور انہيں ناکارہ بنانے کی تربيت حاصل کر رہا ہے۔ موں دے مارساں ايئر بيس پر ڈارتانياں کے علاوہ ايتھوس، پارتھوس اور ارامس کو بھی اسی کام کے ليے تربيت فراہم کی گئی ہے۔ ان تمام عقابوں کو اليگزاندرے دوماس کے تاريخی ناول ’دا تھری مسکٹيئرز‘ کے کرداروں کے نام ديے گئے ہيں۔
عقابوں کی تربيت کے خصوصی مراکز
موں دے مارساں ايئر بيس بوردو سے قريب اسّی ميل کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس اڈے کا شمار فرانس کے ان پانچ اڈوں ميں ہوتا ہے، جہاں عقابوں کو تربيت دی جاتی ہے۔ عموماً يہ عقاب رن وے سے دوسرے پرندوں کو دور رکھنے کے ليے استعمال کيے جاتے رہے ہيں تاہم جنوری 2015 ميں دہشت گردانہ واقعات کے بعد سے فرانسيسی حکام چوکنا ہيں۔ نتيجتاً ان عقابوں کو مشکوک ڈرونز يا ممکنہ فضائی خطرات کے مقابلے کے ليے تعينات کيا گيا ہے۔
ابتدا سے انجام تک صرف بيس سيکنڈ ميں مشن مکمل
شکار کا تعاقب شروع کرنے کے صرف بيس ہی سيکنڈ بعد ڈرون عقاب کے شکنجوں ميں تھا۔ ڈارتانياں ڈرون کو اپنے پنجوں ميں جکڑ کر زمين پر لايا اور پھر شاہانہ انداز ميں اپنے پر پھيلا کر اس پر کھڑا ہو گيا۔ در اصل ڈرون طياروں کو پکڑنے کے ليے عقاب کو تربيت دينے کا خيال سب سے پہلے ہالينڈ کی پوليس کو آيا تھا۔ وہاں سن 2015 کے اواخر سے عقاب يہ کام سر انجام دے رہے ہيں۔
جيت کا جشن
عقاب اسّی کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑنے کی صلاحيت رکھتے ہيں۔ ڈرون کو فضا ہی ميں پکڑنے اور زمين تک لانے کے بعد چاروں مسکٹيئرز کو اُسی ڈرون کے اوپر کھانا ديا گيا۔ در اصل ان عقابوں کو يہ تربيت اس وقت سے دی جا رہی ہے جب وہ صرف تين ماہ کے تھے۔ انہيں خوراک کے بدلے ڈرون پکڑنے کی ترغيب دی جاتی ہے۔ اب جيسے ہی وہ کسی ڈرون يا اڑنے والی شے کی آواز سنتے ہيں، ان کی شکاری حِس جاگ اٹھتی ہے۔
فرانس نے گولڈن ايگل کا انتخاب کيوں کيا؟
کسی مشکوک ڈرون کو روکنے کے ليے پرندوں کا استعمال فرانسيسی فوج نے ہالينڈ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے گزشتہ برس شروع کيا۔ فرانس نے اس کام کے ليے گولڈن ايگل کا انتخاب کيا۔ اپنی ٹيڑھی چونچوں کے ساتھ يہ عقاب پيدائشی طور پر شکاری حِس کے حامل ہوتے ہيں۔ اڑتے وقت ان کے پروں کی چوڑائی 2.2 ميٹر تک بھی ہو سکتی ہے۔ گولڈن ايگل کی نظر بھی کافی تيز ہوتی ہے اور يہ دو کلوميٹر کے دوری پر بھی اپنے شکار کو ديکھ سکتے ہيں۔
خوگوش اور گلہريوں کے بجائے ڈرون پسنديدہ شکار
گولڈن ايگل کے پنجے بھی کافی طاقتور ہوتے ہيں۔ ايک اور اہم بات يہ ہے کہ ان کے پنجوں پر بھی پر ہوتے ہيں جن کی مدد سے وہ مختلف اقسام کے زمين پر چلنے والے جانوروں کو شکار بنا سکتے ہيں۔ يہ عقاب عموماً خرگوش اور گلہريوں کا شکار کرتے ہيں۔ موں دے مارساں ايئر بيس پر البتہ وہ ڈرون پکڑنے کو ترجيح ديتے ہيں۔
تحفظ کا خصوصی انتظام
فرانسيسی فوج اپنے ان خصوصی عقابوں کے تحفظ کا بھی خيال رکھتی ہے۔ ان کے پنجوں کو رگڑ، سخت سطحوں اور دھماکوں سے بچانے کے ليے چمڑے اور سنتھيٹک فائبر نامی کافی مضبوط مادے کے دستانے نما کپڑے بنائے جاتے ہيں۔ يہ خيال بھی رکھا جاتا ہے کہ پرندوں کو اتنے بڑے ڈرونز کے پيچھے نہ بھيجا جائے، جو ان کے ليے خطرہ بن سکتے ہيں۔