1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈاکو بینک کی دیوار کاٹ کر ڈھائی سو سیف ڈیپازٹ باکس لے اڑے

7 جون 2022

ایرانی دارالحکومت تہران میں ڈاکوؤں کا ایک گروہ ایک ملحقہ عمارت کے راستے ایک بینک کی دیوار کاٹ کر ڈھائی سو سیف ڈیپازٹ باکس لے اڑا۔ بہت سے ایرانی بینکوں کے سیف ڈیپازٹ یا لاکر رومز ان بینکوں کے تہہ خانوں میں ہوتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4CM5l
تہران میں جس بینک سے سیف ڈیپازٹ باکسز لوٹے گئے، وہ سرکاری ملکیت میں کام کرنے والے بینک ملی ایران کی ایک بڑی شاخ تھیتصویر: picture-alliance/dpa

ایران کے سرکاری ٹیلی وژن کی رپورٹوں کے مطابق اس واقعے میں ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے تہران میں ایک بینک کے سیف ڈیپازٹ روم کو لوٹنے کے لیے اس بینک کی بلڈنگ سے جڑی ایک عمارت کو استعمال کیا۔ نامعلوم مجرموں کے گروہ نے اس جرم کا ارتکاب اس تین روزہ تعطیل کے دوران کیا، جس دوران بینک بند تھا۔

نقصان کی مجموعی مالیت نہیں بتائی گئی

مجرموں نے ملحقہ عمارت سے اس بینک کی دیوار کا ایک حصہ کاٹ کر اس کمرے تک رسائی حاصل کی، جس میں سیف ڈیپازٹ باکس موجود تھے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ڈاکو 250 سیف ڈیپازٹ باکس اپنے ساتھ لے گئے۔ انہوں نے جس بینک کو لوٹا، وہ سرکاری ملکیت میں کام کرنے والے بینک ملی ایران کی ایک بڑی شاخ تھی۔

’تاریخ کا سب سے بڑا کیش ٹرانسفر‘: ایران کی جرمنی کو درخواست

سرکاری ٹیلی وژن نے اپنی رپورٹوں میں یہ نہیں بتایا کہ چوری کیے گئے سیف ڈیپازٹ باکسز میں موجود قیمتی اشیاء کس نوعیت کی تھیں یا ان کی مجموعی مالیت کیا تھی۔ بینک ملی ایران نے اس واقعے کے بعد پیر چھ جون کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس ڈکیتی کی وجہ سے صرف 'محدود نقصان‘ ہی ہوا ہے۔

ڈاکا باویریا کی جیولری شاپ میں، پولیس اہلکار برلن میں گرفتار

بینک مینیجر نے الارم نظر انداز کر دیا

ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے مہر نیوز ایجنسی نے بتایا کہ جب ڈاکوؤں نے بینک کی دیوار کاٹی تو اس دوران خود کار حفاظتی الارم بجنا شروع ہو گیا تھا، جس کی اس بینک کے مینیجر کو وارننگ بھی مل گئی تھی۔ تاہم برانچ مینیجر نے یہ الارم اس لیے نظر انداز کر دیا کہ ماضی میں اس الارم کے غلطی سے بجنے کے کئی واقعات بھی پیش آ چکے تھے۔

دو بینک لوٹ کر سائیکل پر فرار ہونے والا ڈاکو اگلے دن گرفتار

مہر نیوز ایجنسی کے مطابق اس بینک کا الارم سسٹم اس طرح نصب نہیں کیا گیا تھا کہ خطرے کی صورت میں مقامی پولیس کو بھی خود کار طریقے سے اطلاع مل جاتی۔

تہران کے جس بینک میں یہ ڈکیتی ہوئی، وہ شہر کی اہم ترین شاہراہوں میں سے ایک پر واقع ہے اور تہران یونیورسٹی اور ایک مقامی پولیس اسٹیشن سے کچھ ہی فاصلے پر ہے۔

ایران میں بینک لوٹنے کے واقعات بہت ہی شاذ و نادر پیش آتے ہیں۔ اس واقعے کے بعد پولیس کئی مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ جاری رکھے ہوئے ہے، جن میں بینک کے عملے کے کچھ ارکان بھی شامل ہیں۔

م م / ع ا (اے پی)