1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی صدر کا ’تاریخی‘ دورہ تبت، بھارت کے لیے پیغام

23 جولائی 2021

چینی صدر شی جن پنگ نے خود مختار علاقے تبت کا دو روزہ دورہ مکمل کر لیا ہے۔ شی نے بطور صدر پہلی مرتبہ تبتی علاقے کا دورہ کیا ہے اور اس کا مقصد اس علاقے کی اہمیت کو واضح کرنا تھا۔

https://p.dw.com/p/3xur7
China 100. Jahrestag der Kommunistischen Partei
تصویر: Li Xueren/XinHua/dpa/picture alliance

شی جن پنگ نے منصبِ صدارت پندرہ نومبر سن 2012 کو سنبھالا تھا اور اپنے ملک کے لیڈر کی حیثیت سے یہ ان کا تبت کا پہلا دورہ تھا۔ شی جن پنگ تبت کا دورہ پہلے بھی دو مرتبہ کر چکے ہیں لیکن اس وقت جب وہ ملک کے صدر نہیں تھے۔

 دلائی لامہ نے میوزک البم ’اِنر ورلڈ‘ ریلیز کر دی

پہلی مرتبہ وہ تبت کے دورے پر سن 1998 میں گئے تھے، اس وقت وہ فوجیان صوبے میں کمیونسٹ پارٹی کے صوبائی سربراہ تھے۔ دوسری مرتبہ وہ سن 2011 میں اس علاقے کے دورے پر  گئے تھے اور تب وہ ملک کے نائب صدر تھے۔

BG | 70 Jahre Besetzung Tibet
تبتی شہر لہاسہ میں دلائی لامہ کا روایتی رہائشی ٹھکانا پوٹالا پیلس کہلاتا ہےتصویر: REUTERS

دورے کی اہمیت

چین نے تبت پر اپنی قدیمی جغرافیائی حاکمیت کے تناظر میں سن 1950 میں فوج کشی کی تھی۔ اس علاقے کے کچھ حصے خود مختار قرار دیے گئے ہیں اور بقیہ کو مرکزی سرزمین میں ضم کر دیا گیا تھا۔ سن 1950 سے لے کر سن 1959 تک دلائی لامہ تبتی شہر لہاسہ ہی میں رہے اور اب وہ بھارت میں جلاوطنی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

تبتیوں کی چین کے خلاف بغاوت کے ساٹھ سال

دلائی لامہ کو بیجنگ حکومت ایک خطرناک علیحدگی پسند لیڈر قرار دیتی ہے۔  تبت بھارت کی سرحد پر ہے اور یہ ایک اسٹریٹیجک نوعیت کا مقام ہے۔ چینی میڈیا کے مطابق صدر کے دورے سے اس علاقے کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔

تبت کے حوالے سے بھارت اور چین کے مابین سخت اختلافات پائے جاتے ہیں۔ چینی صدر کا یہ دورہ بھارت کے لیے ایک پیغام بھی ہے کہ وہ دلائی لامہ کی حمایت ترک کر دے اور اس خطے میں 'مداخلت‘ نہ کرے۔

Tibet Tourismus Tourist Massentourismus Lhasa
چینی سیاحوں کا ایک پسندیدہ مقام لہاسہ بھی ہےتصویر: Getty Images

تبت میں شی کی آمد

چینی صدر بدھ اکیس جولائی کو نیئنگچی شہر کے ہوائی اڈے پر پہنچے۔ چینی میڈیا کے فوٹیج میں دکھایا گیا کہ صدر کا استقبال ایک ہجوم نے کیا اور وہ ملکی اور استقبالہ جھنڈیاں لہرا رہے تھے۔ چین کے میڈیا پر یہ رپورٹ کیا گیا کہ صدر کا تبت پہنچنے پر پرجوش استقبال کیا گیا اور اس میں تمام مقامی نسلی گروپ شامل تھے۔

اس دورے میں شی کے ہمراہ چینی ملٹری کمیشن کے نائب چئیرمین اور پیپلز لبریشن آرمی کے ایک سینیئر جنرل بھی تھے۔ اس دورے کے دوران شی تبت کے سب سے اہم اور ثقافتی مرکز لہاسہ بھی گئے، یہی شہر کبھی جلاوطن تبتی رہنما دلائی لامہ کا آبائی ٹھکانا بھی تھا۔

تبت چین کے ساتھ ’یورپی یونین‘ کی طرح رہ سکتا ہے، دلائی لاما

لہاسہ میں شی جن پنگ

تبتی بدھ مت کے اہم مرکز اور تبت علاقے کا سب سے گنجان آباد شہر لہاسہ ہے اور اس کو دیوتاؤں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ چینی صدر اس شہر کے دورے کے دوران دلائی لامہ کے آبائی مکان پوٹالا پیلس کے سامنے ایک چوک تک بھی گئے۔

Dalai Lama
تبتی بدھ مت کے پیروکاروں میں آج بھی جلا وطن دلائی لامہ کے لیے شدید عقیدت مندی پائی جاتی ہےتصویر: Ashwini Bhatia/AP/picture alliance

پوٹالا پیلس ہی دلائی لامہ کا روایتی گھر ہوتا ہے۔ اس کے مکین موجودہ دلائی لامہ سن 1959 میں چین کے خلاف مظاہرے شروع ہونے پر بھارت جلاوطنی اختیار کر گئے تھے۔ اس دورے کے دوران چینی صدر نے ایک بدھ مت خانقاہ کا بھی دورہ کیا تا کہ وہ جان سکیں کہ تبتی ثقافت کو ہر ممکن طریقے سے محفوظ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔

ع ح/ ا ا(روئٹرز، اے پی)