1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین پاکستان کو جوہری منصوبے کے لیے اربوں ڈالر فراہم کرے گا

امتیاز احمد24 دسمبر 2013

چین نے پاکستانی شہر کراچی میں نیوکلیئر پاور پروجیکٹ کی تعمیر کے لیے چھ اعشاریہ پانچ ارب ڈالر کی مالی معاونت کا وعدہ کیا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق اس سے اسٹریٹجک اتحادیوں کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/1AgNT
تصویر: Getty Images

گزشتہ مہینے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے دورہ ء کراچی کے دوران 9.59 ارب ڈالر کے اس منصوبے کا افتتاح کیا تھا لیکن اس بارے میں بہت ہی کم معلومات فراہم کی گئی تھیں کہ اس کے لیے مالی وسائل کہاں سے آئیں گے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق چین کے قومی جوہری تعاون کے ادارے (CNNC) کی مدد سے گیارہ سو میگا واٹ صلاحیت کے دو ایٹمی ری ایکٹرز تعمیر کیے جائیں گے اور اس منصوبے کی تکمیل کے لیے چین 6.5 ارب ڈالر قرض فراہم کرے گا۔

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین انصار پرویز، جو سویلین جوہری پروگرام بھی چلاتے ہیں، کا کہنا تھا، ’’چین کو اس بات پر مکمل اعتماد ہے کہ پاکستان ایک جوہری پاور پلانٹ بہتر طریقے سے چلا سکتا ہے۔‘‘

انصار پرویز نے فنڈنگ سے متعلق مزید معلومات فراہم کرنے سے تو گریز کیا ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ سن 2019ء میں یہ منصوبہ مکمل کر لیا جائے گا۔ یہ دونوں ری ایکٹرز اب تک کے تمام پاکستانی ایٹمی بجلی گھروں کی مشترکہ بجلی کی پیداوار کے اعتبار سے سب سے بڑے ری ایکٹرز ہوں گے۔ پاکستان اور چین نہ صرف ایٹمی طاقتیں ہیں بلکہ دونوں ملکوں میں انتہائی قریبی تعلقات پائے جاتے ہیں۔ چین پاکستان کا ساتھ دیتے ہوئے خطے میں اثر و رسوخ بڑھانا چاہتا ہے جبکہ امریکا بھارت کی مدد سے اس خطے میں یہی عزائم رکھتا ہے۔

پاکستان میں بجلی کی کمی

پاکستان کو واضح طور پر بجلی کی کمی کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے اس ملک کی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے۔ پاکستان میں اس وقت مجموعی طور پر تقریباﹰ گیارہ ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے جبکہ ضرورت پندرہ ہزار میگا واٹ کی ہے۔ ایک طویل المدتی منصوبے کے تحت پاکستان سن 2050ء تک جوہری بجلی گھروں کے ذریعے چالیس ہزار میگا واٹ سے زیادہ بجلی پیدا کرنا چاہتا ہے۔ سن 2008ء میں امریکا نے پاکستان کے روایتی حریف بھارت کے ساتھ نیوکلیئر سپلائی کا ایک معاہدہ کر لیا تھا، جو چین اور پاکستان دونوں ہی کو اشتعال دلانے کا سبب بنا تھا۔ پاکستان نے امریکا سے ایسا ہی سول جوہری معاہدہ کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے لیکن امریکا یہ معاہدہ کرنے سے گریزاں ہے۔ انصار پرویز کا کہنا تھا، ’’سول جوہری معاہدوں کے معاملے میں امریکا کو دوہرا معیار نہیں اپنانا چاہیے۔’’

جوہری پھیلاؤ کا خدشہ

پاکستان نے اپنا پہلا جوہری دھماکا سن 1998ء میں بھارت کے جواب میں کیا تھا۔ ابھی تک یہ دونوں ملک جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے انکار کرتے آئے ہیں۔ جوہری معاملے میں چین پہلے ہی پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے تعاون سے صوبہ پنجاب میں چشمہ نیوکلیئر پاور کمپلیکس تعمیر کیا گیا ہے جبکہ دیگر دو ابھی زیر تعمیر ہیں۔ چین اور پاکستان میں جوہری تعاون بھارت، امریکا اور چند دیگر ملکوں کے لیے بے چینی کا سبب بنا ہے۔ ان ملکوں کے خدشات کے مطابق پاکستان جوہری عدم پھیلاؤ کے قوانین کی خلاف ورزی کر سکتا ہے۔ ماضی میں پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایٹمی ٹیکنالوجی دوست ملکوں کو کسی حد تک فراہم کرنے کا اعتراف کر چکے ہیں۔ چین کے مطابق اس کے پاکستان کے ساتھ جوہری تعلقات پرامن اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے قوانین کے عین مطابق ہیں۔