1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں مسجد کے انہدام کے منصوبے کے خلاف مسلمانوں کا احتجاج

10 اگست 2018

ایک مغربی چینی علاقے میں سینکڑوں مسلمانوں نے ایک مسجد کے باہر دھرنا دے رکھا ہے۔ یہ مسلمان اس مسجد کے انہدام کے حکومتی منصوبے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/32wsb
China Kleines Mekka Islam Religion
تصویر: Getty Images/J. Eisele

چین کے مغربی نیم خود مختارعلاقے نِنگ شا کے ہُوئی نسل کے مسلمانوں نے ایک مسجد کو مسمار کرنے کے مجوزہ حکومتی منصوبے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ یہ مسجد اس علاقے میں اپنے میناروں اور گنبدوں کی وجہ سے شہرت رکھتی ہے۔ اس کا انداز تعمیر مشرق وسطیٰ کی مساجد جیسا ہے۔

وائی ژُو شہر کی مشہور قدیمی جامعہ مسجد کو گرانے کا حکومتی نوٹس تین اگست کو جاری کیا گیا تھا۔ حکومت نے اس مسجد کی کمیٹی کو مطلع کیا تھا کہ تعمیر سے قبل اس مسجد کے لیے کوئی باضابطہ تعمیری اجازت نامہ حاصل نہیں کیا گیا تھا۔ اس مسجد کے آج دس اگست کو گرا دیے جانے کا امکان ہے۔

مسجد کی انتظامی کمیٹی اور شہری انتظامیہ کے درمیان اس حوالے سے بات چیت کے کوئی مثبت نتائج سامنے نہیں آئے تھے۔ انتظامی کمیٹی نے مسلمانوں کو تجویز دی ہے کہ مسجد کے گنبدوں کو مشرقِ وسطیٰ کی مساجد کی طرز کے بجائے چین میں پگوڈا کے دائرہ نما گنبدوں میں تبدیل کر دیا جائے۔ مسجد کی انتظامی کمیٹی نے یہ تجویز قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

China Kleines Mekka Islam Religion
ہوُئی نسل کے مسلمان اپنی ایک مسجد میں نماز ادا کرتے ہوئےتصویر: Getty Images/J. Eisele

نیوز ایجنسی روئٹرز کو کئی مقامی لوگوں نے اپنی شناخت مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ اس مسجد کی انتظامی کمیٹی اور شہری انتظامیہ مزید مذاکرات جاری رکھنے پر متفق ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کو عینی شاہدین نے بتایا کہ وائی ژُو شہر کے قریبی دیہات کے مسلمانوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور سینکڑوں مسلمان آج جمعہ دس اگست کی صبح سے وائی ژُو میں جمع ہیں۔

مقامی مسلمانوں کی ایک سماجی تنظیم نے روئٹرز کو یہ بھی بتایا کہ حکومت واضح طور پر اس مسجد کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی کی خواہاں ہے اور اس کی تزئین اپنی مرضی کے مطابق چاہتی ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ مقامی مسلمانوں اور حکومت کے درمیان مسجد کے حوالے سے ایک مفاہمت ہو گئی ہے لیکن صورت حال ابھی پوری طور پر واضح نہیں ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے وائی ژُو شہر کی انتظامیہ سے رابطے کی کوشش کی لیکن انتظامیہ کی طرف سے کوئی بھی جواب دینے سے گریز کیا گیا۔

مبصرین کے مطابق چینی میں سرکاری طور پر یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ عوام کو مذہبی آزادی حاصل ہے لیکن حالیہ برسوں میں مسلم انتہا پسندی کے فروغ کے تناظر میں حکومت نے مسلم اکثریتی علاقوں میں سکیورٹی بڑھا رکھی ہے اور اس مناسبت سے صوبے سنکیانگ میں ایغور مسلم آبادی کو بھی سخت سکیورٹی انتظامات کا سامنا ہے۔

ع ح ⁄ م م ⁄ روئٹرز