1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں انسان کو خلا میں بھیجنے کے دس سال

زبیر بشیر14 اکتوبر 2013

چین کی جانب سے انسان کو خلا میں بھیجے جانے کے دس سال مکمل ہونے پر جشن کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس موقع پر بیجنگ حکومت نے اپنے خلائی تحقیقاتی پروگرام کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/19z4e
تصویر: Reuters

منگل کے روز چین کے خلائی تحقیقاتی پروگرام کی اہم ترین کامیابی، ’انسان کی خلا میں روانگی‘ کو دس سال مکمل ہو جائیں گے۔ ایک طرف چین کے خلائی پروگرام کا آگے کی جانب سے سفر رواں دواں ہے تو دوسری طرف اس کے سب سے بڑے مد مقابل پروگرام ناسا کا بیشتر حصہ امریکا میں جاری ’شٹ ڈاؤن‘ کی وجہ سے بند ہے۔

یہ تاریخی کامیابی چینی خلا باز یانگ لیوی کے حصے میں آئی جنہوں نے سن 2003 میں شینژُو فائیو خلائی جہاز میں سوار ہو کر زمین کے گرد خلا میں چودہ چکر لگائے تھے۔ یہ خلائی کیپسول اکیس گھنٹے کے خلائی مشن کے بعد شمالی چین کے مقام اندرونی منگولیا میں بحفاظت اترا تھا۔

Die chinesische Astronautin Liu Yang
چین دو عورتوں اور آٹھ مردوں سمیت دس افراد کو خلا میں روانہ کر چکا ہےتصویر: Reuters

اُس وقت چین کو اپنے اس پروگرام کی کامیابی کا یقین نہیں تھا۔ اس لیے تاریخی واقعے کی براہ راست کوریج روک دی گئی تھی۔ تاہم اس کے بعد سے چین اب تک پانچ مختلف خلائی مشنوں میں دس انسانوں کو خلا میں روانہ کر چکا ہے۔ ان میں آٹھ مرد اور دو عورتیں شامل ہیں۔

چین نے اپنا خلائی مشن روسی خلا باز یوری گاگرین کے کامیاب سفر کے چالیس سال بعد خلا میں روانہ کیا تھا یوں چین روس اور امریکا کے بعد وہ تیسرا ملک بن گیا تھا، جس نے انسان کو خلا میں روانہ کیا۔

چین کی جانب سے تازہ انسان بردار خلائی مشن شینژُو 10 جون کے مہینے میں روانہ کیا گیا۔ اب یہ اعتماد ہی تھا کہ اس مشن کی نہ صرف لمحہ بہ لمحہ براہ راست کوریج نشر کی گئی بلکہ اس موقع پر چینی صدر شی جن پنگ خود بھی موجود تھے۔

Start des chinesischen Raumschiffs Shenzhou-8 Flash-Galerie
آئندہ تیس برسوں کے لیے چین کے خلائی اہداف بھی انتہائی واضح ہیںتصویر: AP

بیجنگ حکومت اپنے اس خلائی پروگرام کو اپنے ابھرتے ہوئے عالمی کردار کے حوالے سے انتہائی اہم خیال کرتی ہے۔ یہ پروگرام حکمران کمیونسٹ پارٹی کی ایک اہم کامیابی کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ جس نے غربت کے ساتھ لڑتی ہوئی اس قوم کو خلا تک پہنچا دیا۔

آئندہ تیس برسوں کے لیے چین کے خلائی اہداف بھی انتہائی واضح ہیں۔ چینی حکومت مستقبل قریب میں اپنے خلانوردوں کے چاند پر اترنے کو اپنے اس پروگرام کے عروج کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ اس سال کے آخر تک چاند پر تجرباتی طور پر ایک غیر انسان بردار خلائی شٹل روانہ کی جائے گی۔ زمین کے مدار میں گردش کرتا ہوا چین کا اولین خلائی اسٹیشن سن 2023ء کے آخر تک کام شروع کردے گا۔ پاکستان بھی چینی خلائی پروگرام سے فائدہ اٹھانے کی خواہش رکھتا ہے۔