1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین دھمکیاں دینا بند کرے، تائیوان کے نومنتخب صدر کا خطاب

20 مئی 2024

لائی چنگ تے نے اپنی حلف برداری کے بعد پہلے خطاب میں بیجنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’امن ہی واحد آپشن ہے۔‘‘ امریکہ نے نومنتخب صدر کو مبارکباد دیتے ہوئے مستقبل میں تائیوان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4g4G7
 لائی چنگ تے نے آج پیر کے روز ایک عوامی تقریب میں صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا
لائی چنگ تے نے آج پیر کے روز ایک عوامی تقریب میں صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا تصویر: Taiwan Ministry of Foreign Affairs/AP/picture alliance

تائیوان میں حکمران ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی) کےلائی چنگ تے نے آج پیر کے روز اس خود مختار جزیرے کے صدر کے طور پر حلف اٹھا لیا ۔ انہوں نے اپنے افتتاحی خطاب میں بیجنگ پر زور دیا کہ وہ تائیوان کو سیاسی اور فوجی دھمکیاں دینا بند کرے۔ صدر لائی نے زور دیا کہ ان کی انتظامیہ آبنائے تائیوان میں موجودہ صورت حال کو برقرار رکھے گی۔

لائی چنگ تے نے دارالحکومت تائی پے میں صدارتی عمارت کے سامنے اپنی افتتاحی تقریب میں شریک ہجوم کو بتایا، ''امن ہی واحد آپشن ہے۔‘‘ انہوں نے چین پر زور دیا کہ وہ تائیوان کے ساتھ آبنائے تائیوان کے ساتھ ساتھ وسیع تر خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری میں حصہ دار بنے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ دنیا جنگ کے خوف سے پاک ہو۔

 تائیوان کے صدر کی تقریب حلف بردار کے موقع پر اکیس توپوں کی سلامی  بھی دی گئی
تائیوان کے صدر کی تقریب حلف بردار کے موقع پر اکیس توپوں کی سلامی بھی دی گئیتصویر: Johannes Neudecker/dpa/picture alliance

انہوں نے کہا کہ آبنائے تائیوان کے آر پار تعلقات کے مستقبل کا دنیا پر فیصلہ کن اثر پڑے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چین کو تائیوان کے وجود کی حقیقت کا سامنا کرنا چاہیے اور بیجنگ ''نیک نیتی کے ساتھ تصادم (کو روکنے) پر بات چیت کا انتخاب کرے اور برابری اور وقار کے اصولوں کے تحت تائیوان کے عوام کی منتخب کردہ قانونی حکومت کے ساتھ تعاون کرے۔‘‘

نئے تائیوانی صدر کا کہنا تھا، ''یہ باہمی بنیادوں پر سیاحت کی بحالی اور تائیوان کے اداروں میں  طلبا کے اندراج سے شروع ہو سکتا ہے۔‘‘ صدر لائی نے زور دے کر کہا کہ تائیوان دیگر جمہوریتوں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔ لائی، جو کھیلوں میں بیس بال کے فین ہیں، نے کھیلوں کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا، ''ہم غلط معلومات کا مقابلہ کرنے، جمہوریت مضبوط کرنے، چیلنجوں سے نمٹنے اور تائیوان کو جمہوری دنیا کا 'موسٹ ویلیو ایبل پلیئر‘ (ایم وی پی) بنانےکے لیے لیے مل کر کام کریں گے۔‘‘

لائی چنگ تے نے کہا کہ تائیوان نے پہلے ہی اعلیٰ درجے کے سیمی کنڈکٹرز کی صنعتی تیاری میں مہارت حاصل کر لی ہے اور اب وہ اے آئی سے متعلقہ ٹیکنالوجی کی ترقی کو مزید فروغ دے گا، ''ہم عالمی سطح پر سپلائی چینز میں ایک اہم کھلاڑی ہیں۔‘‘

امریکی مبارکباد

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے لائی چنگ تے کو تائیوان کے پانچویں جمہوری صدر کے طور پر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ ایک بیان میں بلنکن نے کہا، ''ہم اپنے مشترکہ مفادات اور اقدار کو آگے بڑھانے، اپنے دیرینہ غیر سرکاری تعلقات کو مزید گہرا کرنے اور آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے صدر لائی اور تائیوان کے ساتھ مل کر سیاسی میدان میں کام کرنے کے منتظر ہیں۔‘‘

لائی 67 سالہ سائی انگ وین کی جگہ 23 ملین سے زائد کی آبادی والے اس خود مختار جزیرے کی قیادت کریں گے
لائی 67 سالہ سائی انگ وین کی جگہ 23 ملین سے زائد کی آبادی والے اس خود مختار جزیرے کی قیادت کریں گےتصویر: Carlos Garcia Rawlins/REUTERS

کوئلے کے کان کن کے بیٹے سے صدر تک کا سفر

تائیوان کی وزارت خارجہ کے مطابق نئے صدر کی افتتاحی تقریب اور متعلقہ سرگرمیوں میں 51 وفود میں شامل 500 سے زائد غیر ملکی مہمانوں نے شرکت کی، جن میں تائیوان کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار رکھنے والے آٹھ ممالک کے قومی رہنما بھی شامل ہیں۔ 64 سالہ لائی کوئلے کی کان میں کام کرنے والے ایک کان کن کے بیٹے اور خود پیشے کے اعتبار سےایک تربیت یافتہ معالج  ہیں۔

وہ 67 سالہ سائی انگ وین کی جگہ 23 ملین سے زائد کی آبادی والے اس خود مختار جزیرے کی قیادت کریں گے۔ تائیوان میں 1949ء سے آزاد حکومت قائم ہے۔

سائی، جنہوں نے 2016 ء میں تائیوان کی پہلی خاتون صدر کے طور پر تاریخ رقم کی تھی، صدارتی عہدے کی زیادہ سے زیادہ دو مدتیں پوری کرنے کے بعد پھر انتخاب میں حصہ نہیں لے سکتی تھیں۔ انہوں نے صدراتی دفتر میں آٹھ سال تائیوان اور چین کے درمیان تعلقات میں جمود کی صورتحال کو برقرار رکھتے ہوئے اور ایک پیچیدہ جغرافیائی سیاسی صورتحال کے درمیان تائیوان کی بین الاقوامی موجودگی کو اجاگر کرتے ہوئے گزارے۔

تائیوان نے حالیہ برسوں میں امریکہ کی مدد سے چین کے خلاف اپنے دفاع کو مظبوط کرنے کی کوشش بھی کی ہے
تائیوان نے حالیہ برسوں میں امریکہ کی مدد سے چین کے خلاف اپنے دفاع کو مظبوط کرنے کی کوشش بھی کی ہےتصویر: Johannes Neudecker/dpa/picture alliance

چین سے خطرہ

چینی کمیونسٹ پارٹی تائیوان کی ڈی پی پی کو ایک علیحدگی پسند تنظیم سمجھتی ہے اور اس نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس پارٹی نے اس جزیرے کی آزادی کی طرف کوئی باضابطہ قدم اٹھایا، تو چین تائیوان پر حملہ کر دے گا۔ ڈی پی پی کا کہنا ہے کہ تائیوان پہلے ہی ایک آزاد ریاست کے طور پر کام کر رہا ہے اور اسے کوئی باضابطہ اعلان کرنے کی ضرورت نہیں۔

چین کی دھمکیوں کے پیش نظر صدر سائی کی انتظامیہ نے تائیوان کی دفاعی فوجی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے اور خطے میں اجتماعی ڈیٹرنس کو یقینی بنانے کی خاطر ہم خیال ممالک کے ساتھ تعاون کی حکمت عملی اپنائی تھی۔

لائی نے جنوری کے انتخابات میں کامیابی کے بعد سے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ان کی انتظامیہ صدر سائی کے دور میں رکھی گئی بنیادوں کو مضبوط کرتی رہے گی اور تائیوان کو عالمی معیشت میں اپنا ناگزیر کردار ادا کرتا رہنے دے گی۔ جب تائیوان کی بات آتی ہے تو امریکہ ایک خاص حد تک تزویراتی ابہام کو برقرار رکھتا ہے، یعنی واشنگٹن سرکاری طور پر صرف بیجنگ حکومت کو تسلیم کرتا ہے لیکن وہ 1979ء کے تائیوان تعلقات ایکٹ کے باعث قانونی طور پر تائیوان کی اس کی  دفاعی صلاحیتوں میں مدد کرنے کا پابند بھی ہے۔

ش ر⁄ م م ( ڈی پی اے)

تائیوان کیا چین سے مسلح تنازعہ کا متحمل ہو سکتا ہے؟