چین اور ویٹیکن کے مابین تاریخی معاہدہ
23 ستمبر 2018چین اور ویٹیکن کے مابین اس اتفاق رائے کا مقصد یہ ہے کہ چین میں کیتھولک عقیدے کے شہریوں کے لیے ایک ایسا بشپ مقرر کیا جائے، جسے چینی حکام کی تائید بھی حاصل ہو۔ پاپائے روم کے ترجمان گریگ برک کے مطابق، ’’دستخط شدہ یہ دستاویز کوئی سیاسی نہیں بلکہ اسے پاسٹورال یعنی پادری معاہدہ کہا جا سکتا ہے۔‘‘
کیتھولک چرچ کی قیادت کے حوالے سے ویٹیکن کا چین کے ساتھ طویل عرصےسے تنازعہ چلا آ رہا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ بشپ کو نامزد کرنے کے اصل اختیارات کس کے پاس ہیں۔ چین کا ریاستی چرچ پاپائے روم پوپ فرانسس کے اختیارات کو تسلیم نہیں کرتا جبکہ زیر زمین یا خفیہ طور پر سرگرم چرچ پوپ کا وفادار ہے۔
چین کے دس ملین سے زائد کیتھولک عقیدے ک نصف سے زائد افراد ریاست کے کنٹرول سے انحراف کرتے ہوئے پوپ کی حمایت کرتے ہیں اور اسی لیے ان میں سے زیادہ تر کو پریشان بھی کیا جاتا ہے۔
چین میں 1949ء میں کمیونسٹ پارٹی نے اقتدار میں آتے ہی ویٹکین سے سفارتی رابطے منقطع کر دیے تھے۔ پاپائے روم کو آج تک چین کے دورے کی اجازت نہیں دی گئی حالانکہ وہ متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ وہ چینی کلیسیا میں تقسیم کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
چینی امور کی ماہر کا ٹارینا وینزل ٹوئبر نے اس معاہدے پر محتاط رویہ اپنایا ہے۔ ان کے بقول اس معاہدے کے بعد چینی سرکار اگر پوپ کی رضامندی کے بغیر اپنے کسی امیدوار کو بشپ بنانا چاہے گی تو اس معاہدے کی رو سے ویٹیکن اور پوپ فرانسس کے پاس اس فیصلے پر اثر انداز ہونے کے انتہائی کم امکانات ہوں گے۔