1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چیمپئنز ٹرافی ہاکی، جرمنی نے پاکستان کو فائنل میں شکست دے دی

عاطف توقیر15 دسمبر 2014

چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں جرمنی نے اتوار کے روز پاکستان کو صفر کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے کر ٹرافی اپنے نام کر لی۔

https://p.dw.com/p/1E45u
تصویر: AFP/Getty Images/P. Singh

بھارتی شہر بھابھنسور میں کھیلے گئے ٹورنامنٹ کے اس فائنل میچ میں جرمنی کی جانب سے کرس ویسلے نے کھیل کے 18ویں منٹ میں ایک پنیلٹی کارنر پر اپنی ٹیم کو برتری دلائی۔ اس کے بعد فلوریان فُخس نے جرمنی کی جانب سے کھیل کے اختتام سے تین منٹ قبل ایک اور گول کر کے یہ برتری دگنی کر دی، جو میچ کے اختتام تک برقرار رہی۔

کالِنگا اسٹیڈیم میں یہ میچ دیکھنے کے لیے تقریباﹰ سات ہزار بھارتی تماشائی موجود تھے، جنہوں نے جرمن ٹیم کی بھرپور پزیرائی کی۔ اس جرمن ٹیم میں جونیئر ٹیم کے سات کھلاڑی بھی شامل ہیں۔ سن 2007 کے بعد جرمنی پہلی مرتبہ چیمپئنز ٹرافی اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔

اس میچ سے قبل دو اہم پاکستانی کھلاڑیوں پر سیمی فائنل میں بھارت کے خلاف جیت کا جشن مناتے ہوئے اپنی شرٹس اتارنے اور شائقین کو ’نازیبا‘ اشارے کرنے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ سیمی فائنل میں پاکستان نے بھارت کے تین کے مقابلے میں چار گول سے شکست دی تھی۔

Hockey Pakistan Lahore Team Spieler und Trainer Nationales Hockeystadion
ایک طویل عرصے کے بعد پاکستانی ہاکی ٹیم کسی اہم ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچیتصویر: Tariq Saeed

سن 1994ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستانی ٹیم ہاکی کے کسی اہم ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچی۔

اس میچ میں جرمن ٹیم کی کپتانی کرنے والے موریٹس فُرزٹے تھے، جو سن 2007 کی چیمپئن ٹیم میں بھی شامل تھے۔ فُرزٹے نے میچ کے بعد کہا، ’یہ نوجوان کھلاڑی یہاں یہ سیکھنے آئے تھے کہ ٹاپ لیول کی ہاکی اس وقت کس مقام پر ہے۔ اس لیے ہمارے لیے یہ نتیجہ انتہائی شاندار ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’ہماری ٹیم میں تجربہ کار اور نوجوان دونوں طرح کے کھلاڑی شامل تھے اور ہم نے ناک آؤٹ مرحلے میں بہت بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا۔ اس سے ہمیں دو برس بعد ہونے والے اولمپک مقابلوں کے حوالے سے تیاری میں مدد ملے گی۔‘

ہفتے کے روز سیمی فائنل مقابلے کے بعد بھارتی صحافیوں کے رویے پر پریس کانفرنس سے واک آؤٹ کرنے والے پاکستانی کوچ شہناز شیخ نے فائنل کے بعد اپنے کھلاڑیوں کی تعریف کی۔ ’’میں اپنے لڑکوں کی کارکردگی پر فخر کر سکتا ہوں۔ ہم چاہتے تھے کہ اس ٹورنامنٹ میں کم از کم ٹاپ فور میں رہیں اور ہم فائنل تک پہنچ گئے۔‘