1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چھ ماہ میں رولز رائس کا منافع دو گنا سے بھی زیادہ

مقبول ملک ڈی پی اے
1 اگست 2017

لگژری کاریں اور ہوائی جہازوں کے انجن تیار کرنے والی برطانوی کمپنی رولز رائس کا منافع اس سال کی پہلی ششماہی میں دو گنا سے بھی زیادہ ہو گیا، جس کی بڑی وجہ رولز رائس گاڑیوں اور طیاروں کے انجنوں کی فروخت میں واضح اضافہ بنا۔

https://p.dw.com/p/2hVBC
رولز رائس کی تیار کردہ ’سوَیپ ٹیل‘، دنیا کی مہنگی ترین گاڑی جس کی قیمت قریب بارہ ملین برطانوی پاؤنڈ بنتی ہےتصویر: Rolls-Royce

برطانوی دارالحکومت لندن سے منگل یکم اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق عالمی سطح پر مشہور اس برطانوی کمپنی کی طرف سے آج بتایا گیا کہ گزشتہ سال کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں سال رواں کے پہلے چھ ماہ کے دوران رولز رائس کا قبل از ٹیکس منافع بڑھ کر 276 فیصد ہو گیا۔

Rolls-Royce Logo
تصویر: Reuters/D. Staples

ان چھ ماہ کے دوران اس برٹش کمپنی کی بہت اچھی کاروباری کارکردگی کی بڑی وجہ یہ رہی کہ اس عرصے میں نہ صرف دنیا بھر میں رولز رائس گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ ہوا اور ساتھ ہی کمپنی کے پیداواری اور انتظامی لاگت کم کرنے سے متعلق اقدامات بھی مؤثر ثابت ہوئے بلکہ ساتھ ہی اسی کمپنی کے تیار کردہ مختلف ہوائی جہازوں کے انجنوں کی نئی قسم Trent XWB کی فروخت میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوا۔

کمپنی کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق 2016ء میں یکم جنوری سے لے کر 30 جون تک کے عرصے کے مقابلے میں 2017ء کے اسی عرصے کے دوران رولز رائس کا منافع 104 ملین پاؤنڈ سے بڑھ کر 287 ملین پاؤنڈ یا 382 ملین امریکی ڈالر کے برابر ہو گیا۔

اسی دوران اس کمپنی کی مجموعی آمدنی میں بھی چھ فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، جو ایک ماہ قبل ختم ہونے والی ششماہی کے دوران بڑھ کر 6.87 بلین پاؤنڈ ہو گئی۔

رولز رائس کے شہری ہوا بازی کے لیے استعمال ہونے والے طیاروں کے انجنوں کی نئی قسم ٹرینٹ ایکس ڈبلیو بی کو یورپی طیارہ ساز کنسورشیم ایئر بس کی طرف سے اس کے کمرشل طیاروں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

Rolls-Royce Trent XWB
رول‍ز رائس کے تیار کردہ انجن ایئر بس طیاروں میں بھی استعمال کیے جاتے ہیںتصویر: DW/Z. Abbany

رولز رائس کے سربراہ وارین ایسٹ نے بتایا کہ سول ایرواسپیس شعبے میں اس کمپنی کے انجنوں کی فروخت میں 27 فیصد اضافہ ہوا اور نئے طے شدہ آرڈرز کو دیکھا جائے تو یہ رجحان آئندہ بھی جاری رہے گا۔

اس کے علاوہ رولز رائس نے اپنے انتظامی اخراجات میں انہی چھ ماہ کے دوران سات فیصد کی کمی بھی کر لی، جو 38 ملین پاؤنڈ کے برابر بنتی ہے۔

اس برٹش کمپنی کو صرف ہوائی جہازوں کے انجن بنانے میں ہی مہارت حاصل نہیں بلکہ اس کی تیار کردہ بہت مہنگی لگژری کاریں بھی دنیا بھر کے امراء میں بہت پسند کی جاتی ہیں۔

رولز رائس نے ابھی کچھ عرصہ قبل ہی اپنی تیار کردہ ایک نئی گاڑی ’سوَیپ ٹیل‘ Sweptail بھی متعارف کرائی تھی۔ یہ گاڑی دنیا کی سب سے مہنگی گاڑی قرار دی جاتی ہے، جس کی قیمت 12 ملین برطانوی پاؤنڈ بتائی گئی تھی اور اس کمپنی نے ایسی صرف ایک ہی گاڑی تیار کی تھی۔