1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چور چوری کے لیے گاڑی میں بیٹھ گیا تھا، مگر پھر بیٹھا ہی رہا

17 جنوری 2021

جرمن شہر آخن میں ایک مبینہ کار چور رات کے اندھیرے میں ایک گاڑی چوری کرنے کے لیے اس میں بیٹھ تو گیا مگر پھر وہیں بیٹھا رہنے پر مجبور ہو گیا۔ اسے اگلی صبح پولیس نے آ کر اس گاڑی سے نکالا اور ساتھ ہی گرفتار بھی کر لیا۔

https://p.dw.com/p/3o2Se
تصویر: Jens Krick/Flashpic/picture alliance

آخن پولیس کے مطابق اسے اس شہر کے چند مقامی باشندوں نے آج اتوار سترہ جنوری کو صبح سویرے فون پر اطلاع دی کہ ان کے علاقے میں ایک گاڑی میں ایک شخص عجیب پریشانی کی حالت میں بیٹھا ہے اور باہر نکلنے کا خواہش مند تو ہے مگر کامیاب نہیں ہو رہا۔

تیرہ سالہ لڑکا چوری کرتے ہوئے اپنی توقعات کے بالکل برعکس پکڑا گیا

ان مقامی شاہدین نے اپنا فرض پورا کرتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ شاید یہ شخص اپنی گاڑی میں پھنس کر رہ گیا تھا اور اسے مدد کی ضرورت تھی۔

دروازے کا لاک ٹوٹا ہوا تھا، پولیس اہلکار

پولیس اہکار جب موقع پر پہنچے تو انہوں نے بھی دیکھا کہ وہ شخص کسی وجہ سے گاڑی کا کوئی بھی دروازہ اندر سے کھولنے میں کامیاب نہیں ہو رہا تھا۔ اس پر پولیس نے جب چاروں طرف سے گاڑی کا جائزہ لیا، تو پتا چلا کہ گاڑی کے ڈرائیونگ سیٹ کے ساتھ والے دروازے کا لاک بظاہر ٹوٹا ہوا تھا۔ اندر بیٹھے ہوئے شخص کی پریشانی دیکھ کر پولیس کو یہ اندازہ بھی ہو گیا تھا کہ وہ شاید اس گاڑی کا مالک بھی نہیں تھا۔

انتہائی منظم انداز سے نایاب کتب چوری کرنے والا گروہ

پھر تقریباﹰ بیس منٹ تک مسلسل کوششوں کے بعد جب پولیس نے گاڑی کا ڈرائیونگ سیٹ کے ساتھ والا دروازہ کھول کر اس شخص کو باہر نکالا، تو اس کا اعترافی بیان سن کر پولیس اہلکار حیران رہ گئے۔

بیلجیم کانگو کی آزادی کے ہیرو کا مسروقہ دانت واپس کرے، عدالت

'نا گاڑی سٹارٹ ہوئی، نا کوئی دروازہ کھلا‘

اس 52 سالہ شخص نے پولیس کو بتایا، ''یہ گاڑی پتا نہیں کس کی ہے۔ میں اسے چوری کرنا چاہتا تھا۔ میں نے زور لگا کر دروازہ کھول تو لیا تھا مگر جیسے ہی میں اندر بیٹھا، تو دروازے کے لاک کا کوئی پرزہ ٹوٹ جانے یا شاید گاڑی کا الیکٹرک نظام خراب ہو جانے کے باعث نہ تو گاڑی سٹارٹ ہوئی اور نہ ہی میں باہر نکل سکا۔‘‘

پیرس دہشت گردانہ حملے: چوری شدہ ’سوگ مناتی ہوئی لڑکی‘ برآمد

اس مشتبہ کار چور نے مزید کہا، ''میرے پاس اس کے سوا اور کوئی راستہ نہیں بچا تھا کہ صبح ہونے کا انتظار کروں اور کسی سے مدد مانگوں۔‘‘

پولیس نے ملزم کو رہائی دلانے کے بعد موقع پر ہی گرفتار کر لیا۔ پولیس نے اپنے آن لائن ریکارڈ میں جب اس کے ذاتی کوائف چیک کیے، تو پتا چلا کہ وہ پہلے بھی مختلف جرائم کا مرتکب ہو چکا ہے اور سزا یافتہ بھی ہے۔

م م / ا ا (ڈی پی اے)