1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چار برس بعد میرکل اور پوٹن کی پہلی سمٹ

18 اگست 2018

جرمن چانسلر میرکل اور روسی صدر پوٹن کے مابین دو طرفہ سمٹ کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہے۔ چار برس قبل یوکرائن کے علاقے کریمیا کو روس کا حصہ بنائے جانے کے بعد دونوں رہنماؤں کے مابین جرمنی میں ہونے والی یہ پہلی سمٹ ہے۔

https://p.dw.com/p/33MsF
G20-Gipfel in Hamburg Merkel und Putin
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پوٹن اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل اس ملاقات میں باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کے علاوہ علاقائی اور عالمی امور تبادلہ خیال کریں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے یورپی یونین اور روس کے خلاف متعدد اقدامات کے تناظر میں میرکل اور پوٹن کی اس سمٹ کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ جرمن وزارت خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات برلن کے قریب واقع  میزے برگ محل میں ہو گی۔

جرمن حکومت کے ترجمان اشٹیفان زائبرٹ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے مابین جرمنی میں چار سال بعد ہونے والی اس دو طرفہ سمٹ میں شامی خانہ جنگی اور کریمیا کے صورتحال کے علاوہ نارتھ اسٹریم گیس پائپ لائن میں مجوزہ وسعت جیسے اہم امور پر گفتگو متوقع ہے۔ اس گیس پائپ لائن کے ذریعے روس سے قدرتی گیس جرمنی پہنچانے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔

جرمن چانسلر میرکل اور روسی صدر  پوٹن کے مابین آخری مرتبہ ملاقات چار ماہ قبل روسی شہر سوچی میں  ہوئی تھی۔ تب اُس دورے کے دوران جرمن چانسلر نے زیادہ تر توجہ یوکرائن تنازعہ پر ہی مرکوز رکھی تھی۔ اسی وقت نارتھ اسٹریم ٹو پائپ لائن کو وسعت دینے کا کام شروع کیا گیا تھا۔

اس منصوبے پر یوکرائن کی حکومت سنگین تحفظات رکھتی ہے۔ کییف حکومت کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے روس کے ساتھ ایسے معاہدوں سے کریمیا کا معاملہ اور مشرقی یوکرائن میں جاری تنازعہ حل نہیں ہو سکے گا۔ یوکرائن اب بھی اس علاقے کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے۔

دیگر کئی معاملات کے علاوہ شامی خانہ جنگی کے حوالے سے بھی روس اور یورپی ممالک میں اتفاق نہیں پایا جاتا۔ روسی صدر پوٹن اپنے شامی ہم منصب بشار الاسد کے انتہائی قریبی حلیف ہیں جبکہ مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ شام میں جنگ کی بڑی وجہ اسد ہی ہیں۔ شامی بحران کی وجہ سے شروع ہونے والے مہاجرین کے بحران کے نتیجے میں لاکھوں کی تعداد میں شامی تارکین وطن یورپ پہنچ چکے ہیں۔

روسی صدر ولادی میر پوٹن نے ہفتے کے دن آسٹریا کی وزیر خارجہ کارِن کنائسل کی شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد جرمنی پہنچیں گے۔ پوٹن کے اس دورہ آسٹریا سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ یورپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش میں ہیں۔

رواں سال کے آغاز پر جرمنی اور دیگر متعدد یورپی ممالک نے  برطانیہ میں روسی جاسوس سیرگئی اسکریپل پر کیمیائی حملے میں مبینہ روسی مداخلت کی وجہ سے اپنے اپنے ممالک سے روسی سفیروں کو بیدخل کیا تھا۔ تاہم تب آسٹریا نے کسی بھی روسی سفیر کو ملک سے نکلنے کا حکم نہیں دیا تھا۔

ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں