1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چائلڈ لیبر میں دو عشروں میں پہلی مرتبہ اضافہ

10 جون 2021

یونیسیف اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے متنبہ کیا ہے کہ ہر دس بچوں میں سے ایک بچہ مزدور کی وجہ سے دنیا 'چائلڈ لیبر کے خلاف جنگ میں شکست سے دو چار‘ ہوتی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3ugOA
Symbolbild Kinderarbeit
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/S. Mahamudur Rahman

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) اور بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے جمعرات کے روز جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں کام کرنے والے بچوں کی تعداد میں   گزشتہ بیس برس برسوں کے دوران پہلی مرتبہ اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے سبب مزید بچے اس افسوس ناک صورت حال کا شکار ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سن 2016 میں چائلڈ لیبر کی تعداد 152ملین تھی جو اب بڑھ کر 160ملین ہو گئی ہے۔ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ سن 2000، جب بچہ مزدوروں کی تعداد 246 ملین تھی، کے بعد سے چائلڈ لیبر کو ختم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششیں ناکام ہوتی جا رہی ہیں۔

اس مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے اہم اقدامات نہیں کیے گئے تو سن 2022 کے اواخر تک بچہ مزدوروں کی تعداد بڑھ کر 206 ملین تک پہنچ سکتی ہے۔

یونیسیف کی ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر ہینریٹا فور نے رپورٹ جاری کرتے ہو ئے کہا”ہم چائلڈ لیبر کے خلاف جنگ میں شکست سے دو چار ہوتے جارہے ہیں۔ گزشتہ برس یہ جنگ زیادہ آسا ن نہیں رہی اور اب جب ہم دوسرے برس بھی عالمی لاک ڈاون، اسکولو ں کی بندش، اقتصادی مشکلات اورملکی بجٹ میں تخفیف جیسے مسائل سے دو چار ہیں، ایسے میں خاندانوں کو دل شکن فیصلے لینے کے لیے مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔"

چائلڈ لیبر کی تعداد میں سب سے زیادہ اضافہ افریقہ میں ہوا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ آبادی میں اضافہ، سیاسی بحران اور غربت ہے۔ سب صحارا افریقہ میں پانچ سے سترہ برس کی عمر کے بچوں کی تقریباً ایک چوتھائی پہلے سے ہی چائلڈ لیبر ہے۔ یورپ اور شمالی امریکا میں چائلڈ لیبر کی تعداد 2.3 فیصد ہے۔

ان دونوں بین الاقوامی ایجنسیوں نے متنبہ کیا ہے کہ کووڈ کی وجہ سے پہلے سے ہی کام کرنے والے بچوں کو زیادہ خراب حالات میں اور زیادہ طویل گھنٹوں تک کام کرنا پڑ سکتا ہے۔

یونیسیف کی ماہرشماریات اور رپورٹ مرتب کرنے والوں میں سے ایک کلاوڈیا کاپا کا کہنا تھا”اگر سماجی تحفظ کا دائرہ موجودہ سطح سے نیچے گرتا ہے تو چائلڈ لیبر کا شکار ہوجانے والے بچوں کی تعداد 246 ملین تک جا سکتی ہے۔"

ہر چار برس کے وقفے سے شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں چائلڈ لیبر کی نصف تعداد پانچ سے گیارہ برس کے بچوں کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق لڑکوں کے چائلڈ لیبر میں جانے کے زیادہ خدشات ہیں۔ 160ملین چائلڈ لیبر میں سے 97 ملین لڑکے ہیں۔ جب کہ کان کنی یا بھاری مشینوں جیسے 'خطرناک کام‘  کرنے والے پانچ سے سترہ برس کے عمر کے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے اور انہیں  ہفتے میں 43 گھنٹے سے زیادہ کام کرنے پڑ سکتے ہیں۔

آئی ایل او کے سربراہ گائی رائڈر نے ایک بیان میں کہا ”نئے اندازے ہمارے لیے ایک وارننگ ہے۔ ایسے میں جب بچوں کی ایک نئی نسل خطرے سے دوچار ہو ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔ یہ ایک انتہائی اہم گھڑی ہے اور بہت کچھ اس بات پر منحصر کرے گا کہ ہم اس کے تئیں کیا اقدامات کرتے ہیں۔"

اقوام متحدہ نے سن 2021 کو چائلڈ لیبر کے خاتمے کا سال قرار دیا  ہے اور بچہ مزدوری کی لعنت کو سن 2025 تک ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں