1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیمانہ اسد، افغان مہاجر خاتون جو برطانوی سیاستدان بنیں

صائمہ حیدر وصلت حسرت نظامی
9 مئی 2018

پیمانہ اسد کے والدین قریب پچیس سال قبل افغانستان سے ہجرت کر کے برطانیہ آئے تھے۔ پیمانہ آج کل برطانوی سیاست میں متحرک کردار ادا کر رہی ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے ایک انٹرویو میں انہوں نے اپنے سیاسی تجربات کے بارے میں بتایا۔

https://p.dw.com/p/2xRIj
Peymana Assad
پیمانہ اسد، برطانوی کونسلرتصویر: privat

ڈی ڈبلیو: افغان پس منظر سے تعلق رکھنے والی آپ پہلی برطانوی خاتون کونسلر ہیں۔ آپ کو یہ کامیابی کیسی لگتی ہے؟

پیمانہ اسد: یہ میرے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ اس سے پہلے افغانستان سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی فرد برطانیہ کے کسی پبلک آفس کا عہدیدار نہیں بنا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ برطانیہ میں مقیم افغان کمیونٹی بھی یہاں کی سیاست میں سرگرم ہو سکتی ہے اور مقامی حکومت میں اپنی ساکھ بنا سکتی ہے۔ اس سے برطانیہ میں جمہوری اقدار کا مستحکم  ہونا بھی ثابت ہوتا ہے۔

ڈی ڈبلیو: برطانیہ میں اجانب دشمنی یا غیر ملکیوں سے نفرت پر مبنی جذبات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ کیا آپ کو بھی اس حوالے سے تحفظات ہیں؟

پیمانہ اسد: مجھے اندیشہ ہے کہ انتہائی دائیں بازو کے نظریات برطانیہ کی مرکزی سیاست کا حصہ بن رہے ہیں۔ کچھ برطانوی سیاستدانوں نے تو اِن کا اظہار بھی کیا ہے۔ تاہم میں یہ بھی جانتی ہوں کہ سول سوسائٹی، سیاستدان اور ٹریڈ یونینیں نفرت سے بھر پور اس بیانیے کے خلاف مزاحمت بھی کر رہی ہیں۔

ڈی ڈبلیو: آپ اپنی کونسل کے حلقے میں اجانب دشمنی کے حملوں سے بچنے کے لیے کیا منصوبہ بندی کر رہی ہیں؟

پیمانہ اسد: میں یہ بتاتے ہوئے فخر محسوس کرتی ہوں کہ لندن میں ہیَرو کی کونسل ملک بھر کی کونسلوں میں سب سے متنوع ہے۔ ہمارے پاس دنیا کی مختلف کمیونیٹیز سے لوگ موجود ہیں۔ جن میں جنوبی ایشیا سے مشرقی یورپ تک کے لوگ شامل ہیں۔ کئی برس پہلے جب ہیَرو کی مرکزی مسجد کے خلاف انگلش ڈیفنس لیگ نے احتجاج کیا تھا، تب ہماری کونسل کے حلقے میں آباد مختلف برادریوں نے مسجد کے حق میں ریلیاں نکالی تھیں۔