1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیشہ ورانہ مستقبل: چالیس فیصد خواتین تشویش کا شکار

مقبول ملک23 ستمبر 2014

جرمنی میں ایک ہی طرح کی پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے پر نجی شعبے میں خواتین کو مردوں کے مقابلے کم عموماﹰ کم تنخواہ ملتی ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق 40 فیصد خواتین اپنے پیشہ ورانہ مستقبل کے بارے میں تشویش کا شکار رہتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DJKL
تصویر: Jeanette Dietl/Fotolia.com

پرائس واٹر ہاؤس کُوپرز یا PWC اقتصادی شعبے میں پیشہ ورانہ مشاورتی خدمات انجام دینے والا ایک ایسا بین الاقوامی ادارہ ہے، جس کے 157 ملکوں میں ملازمین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ چوراسی ہزار سے زیادہ ہے۔ جرمنی میں پی ڈبلیو سی کے دفاتر 28 مختلف شہروں میں قائم ہیں، جہاں قریب ساڑھے نو ہزار کارکن کام کرتے ہیں اور صرف جرمنی ہی میں اس ادارے کی سالانہ آمدنی 1.5 بلین یورو سے زیادہ بنتی ہے۔

پرائس واٹر ہاؤس کوپرز نے ابھی حال ہی میں ’روزگار کا مستقبل، 2022 تک کا سفر‘ کے نام سے اپنے جس جامع تجزیے کے نتائج جاری کیے، اس کے لیے جرمنی میں اس ادارے کے ملازمین میں سے دو ہزار سے زائد مردوں اور خواتین کی رائے دریافت کی گئی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ہر دس میں سے چار خواتین کارکن اپنے پیشہ ورانہ مستقبل کے بارے میں تشویش کا شکار رہتی ہیں اور اکثر اپنی صلاحیتوں کو بڑی تنقیدی نظروں سے دیکھتی ہیں۔

Symbolbild Architekt
تصویر: Kirill Kedrinski/Fotolia.com

یہی نہیں بلکہ اپنے لیے کسی آجر ادارے کا انتخاب کرتے ہوئے خواتین اکثر ایسے عوامل کو زیادہ اہمیت دیتی ہیں، جنہیں مرد کارکن بالعموم ’کم اہم یا نرم عوامل‘ تصور کرتے ہیں۔ اس تجزیے کے نتیجے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جرمنی میں قریب نصف کارکن پیشہ ورانہ زندگی میں اپنے مستقبل کے حوالے سے قدرے پرامید ہیں۔ انہیں امید ہے کہ وہ کارکنوں کے طور پر اپنی اپنی جائے روزگار پر آئندہ برسوں میں کامیاب رہیں گے۔

لیکن خواتین کارکنوں میں اس امید پسندی کا تناسب صرف 36 فیصد دیکھا گیا۔ ہر تین میں سے دو خواتین کارکن اس سلسلے میں پریشانی یا تشویش کا شکار ہیں کہ ان کا پیشہ ورانہ مستقبل کیا ہو گا۔ اس کے برعکس روزگار کی جرمن منڈی میں اپنے مستقبل کے بارے میں پریشانی کا شکار مردوں کا تناسب صرف 27 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

جہاں تک اچھے کیریئر کے لیے کافی ثابت ہونے والی ذاتی صلاحیتوں کا تعلق ہے تو 42 فیصد مرد کارکنوں کا کہنا تھا کہ وہ ان تمام صلاحیتوں کے مالک ہیں جو ان کے لیے کامیاب کیریئر کی ضامن ہو سکتی ہیں۔ اس کے برعکس خواتین میں اس طرح کی خود اعتمادی کی شرح محض 37 فیصد دیکھی گئی۔

اسی تجزیے میں ایک تہائی خواتین نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ وہ چاہتی ہیں کہ اگلے پانچ سے لے کر دس برس تک کے عرصے میں اپنا کوئی کاروبار شروع کر سکیں یا کوئی کمپنی کھول لیں تاکہ روزگار کے سلسلے میں دوسروں پر انحصار کے بجائے خود انحصاری سے کام لیا جا سکے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید