1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیسے کا موازنہ، ناخوش رہنے کا نسخہ

31 مئی 2010

یورپی محقیق نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایسے افراد، جو اپنے دوستوں یا خاندان کے دیگر لوگوں سے اپنی تنخواہ کا موازنہ کرتے ہیں، ناخوش رہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/NdNR
تصویر: picture-alliance/ dpa

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خود کو ناخوش رکھنے کا آسان نسخہ ہی یہی ہے کہ دوسروں کے پیسوں کا اپنی جمع پونجی سے مقابلہ کیا جاتا رہے۔

اکنامک جنرل نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ یورپ بھر سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کے مطابق تین چوتھائی افراد کی رائے میں دیگر افراد کی آمدنی سے اپنی آمدنی کا موازنہ نہایت ضروری ہے۔ پیرس سکول آف اکنامکس سے تعلق رکھنے والے محققین نے یہ رپورٹ یورپی سوشل سروے سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر مرتب کی ہے۔

اس سروے میں یورپ کے 24 ممالک کے 19 ہزار شہریوں کی رائے حاصل کی گئی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایسے افراد میں زیادہ اداس اور ناخوش دیکھے گئے ہیں، جو دوسروں، بالخصوص اپنے دوستوں کی آمدنی پر نگاہ رکھتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کسی شخص کو اس موازنے کے نتییجے میں اگر یوں محسوس ہو کہ اس کے اور اس کے دوست کے درمیان آمدنی کا فرق زیادہ ہے، تو یوں یہ موازنہ کرنے والا شخص زیادہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے اور اس کے اثرات اس کی صحت کے ساتھ ساتھ اس کی زندگی کے دیگر معاملات پر بھی واضح دکھائی دیتے ہیں۔

Symbolbild Depression Angst Verzweiflung Flash-Galerie
دوسروں کی آمدنی پر عورتیں جتنی نگاہ رکھتی ہیں، مردوں کی نگاہ بھی ویسی ہی ہوتی ہےتصویر: picture alliance/dpa

رپورٹ میں یہ دلچسپ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ اس معاملے میں مرد و عورت کی کوئی فرق نہیں۔ یعنی دوسروں کی آمدنی پر عورتیں جتنی نگاہ رکھتی ہیں، مردوں کی نگاہ بھی ویسی ہی ہوتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اپنے ساتھ کام کرنے والوں کے مقابلے میں کسی دوست کی آمدنی سے موازنہ کرنے کے منفی اثرات تقریبا دو گنا دیکھے گئے ہیں۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امیر ممالک کے مقابلے میں غریب ممالک میں دوستوں اور ساتھیوں کی آمدنیوں میں موازنے کا رجحان زیادہ دیکھا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ آمدنی سے موازنہ کرتے ہوئے اگر ’’گلاس آدھا خالی ہے‘‘ کے بجائے ’’گلاس آدھا بھرا ہوا ہے‘‘ کے بارے میں سوچا جائے تو اس غیر ضروری اداسی اور ناخوشی سے جان چھڑائی جا سکتی ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : شادی خان سیف