1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی ٹی آئی کے سو دن کی کارکردگی تنقید کی زد میں

عبدالستار، اسلام آباد
26 نومبر 2018

پی ٹی آئی حکومت کے سو دن کے ایجنڈے کو مخالفین شکستوں سے تعبیر کر رہے ہیں جب کہ پارٹی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ پارٹی نے بہت کم وقت میں بہت ساری نا ممکن چیزوں کو ممکن بنایا۔

https://p.dw.com/p/38wKg
Pakistan - Imran Khan übernimmt Regierung
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo

واضح رہے کہ وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان نے اقتدار میں آنے سے پہلے سو دن کا ایک ایجنڈا دیا تھا۔ مخالفین کے خیال میں پی ٹی آئی اس ایجنڈے کو پورے کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے اور اسے ہر محاذ پر شکست ہوئی ہے۔ سابق وزیرِ داخلہ احسن اقبال کے خیال میں کپتان کی حکومت نے ملک کا معاشی جنازہ نکال دیا ہے۔ پی ٹی آئی کی کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’پی ٹی آئی کی حکومت کے ایک سو دنوں میں ہم نے ان وعدوں پر ایک سو یو ٹرن دیکھے، جو انہوں نے انتخابات سے پہلے کیے تھے۔ نا اہلی کی وجہ سے معیشت زوال پذیر ہے۔ مہنگائی ڈبل ڈجٹ کو چھو رہی ہے۔ ترقیاتی کاموں میں اکتیس فیصد کی کمی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے چار لاکھ افراد بے روزگار ہوئے ہیں۔ اسٹاک مارکیٹ کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے اور حکومتی پالیسوں کے متعلق ابہام کی وجہ سے مارکیٹ غیر یقینی صورتِ حال کا شکار ہے۔ ترقی کی جو رفتار تھی وہ بہت سست ہوگئی ہے، گزشتہ پانچ برسوں میں معیشت تین سے پانچ فیصد بڑھی لیکن اس برس اس کے نیچے جانے کا امکان ہے۔ دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔ مختصراً عمران خان کی حکومت کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ صرف باتیں ہی باتیں ہیں، عمل کچھ نہیں ہے۔‘‘
لیکن احسن اقبال کی رائے کے بر عکس کئی تجزیہ نگار یہ سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی غلطیوں کے باوجود اس نے کچھ کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار احسن رضا کے خیال میں پی ٹی آئی کی حکومت کی سب سے بڑی کامیابی وہ اقدامات ہیں، جو وہ بھارت سے تعلقات کی بہتری کے لیے کر رہی ہے،’’کرتار پور کی راہداری کھولنا ایک بہت بڑا قدم ہے۔ اس سے دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان روابط بڑھیں گے، جس سے خطے میں امن کے امکانات پیدا ہوں گے۔ خطے میں کشیدہ صورتِ حال کے پیشِ نظر کوئی ترقی ممکن نہیں۔ لہذا یہ ایک سو دن میں بہت بڑا قدم ہے ۔ اگر دونوں ممالک میں تعلقات بہتر ہوتے ہیں تو اس سے دونوں ممالک میں خوشحالی آئے گی۔ اس کے علاوہ پی ٹی آئی حکومتی اداروں میں نئے سربراہ لے کر آئی ہے، جس سے حکومتی اداروں کی کارکردگی بہتر ہو گی۔ تاہم عمران خان کے یوٹرن والے بیان سمیت حکومت کے کئی ایسے اقدامات ہیں، جس سے اس کی جگ ہنسائی بھی ہوئی ہے۔ تو مثبت اور منفی دونوں کام ہوئے ہیں۔‘‘

Ahsan Iqbal
تصویر: picture-alliance/Xinhua/A. Kamal


پی ٹی آئی کے کچھ رہنما بھی حکومت کی کارکردگی سے زیادہ مطمئن نہیں ہیں۔ جنوبی پنجاب سے پارٹی کے ایک اہم رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’میرے خیال میں تو ایک سو دن کا ایجنڈا دینا ہی بہت غیر داشمندانہ قدم تھا۔ پھر انہوں نے اس ایجنڈے پر کام کرنے کے بجائے، اپنے وعدوں سے انحراف کیا۔ مثال کے طور پر انہوں نے عوام کو سستے گھر دینا کا وعدہ کیا اور زراعت کو بہتر بنانے کی نوید سنائی تھی لیکن پانچ ارب روپے سستے گھروں کی اسیکم اور چالیس ملین امریکی ڈالرز زراعت کے شعبے سے نکال کر غربت مٹاؤ اسیکم میں ڈال رہے ہیں۔ یہ کوئی دانشمندی نہیں ہے۔ زراعت کو پہلے لیے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔ وہ جی ڈی پی کے پچیس فیصد سے بیس فیصد پر آگیا ہے۔ اس کی پیداوار کی شرح منفی میں ہے۔ تو ایسے موقع پر اس شعبے کو بہتر کرنے کے بجائے، اس میں سے پیسے نکال کر دوسرے شعبے میں ڈال رہے ہیں، جس سے دیہی عوام میں پارٹی اپنی مقبولیت کھو دے گی۔‘‘


تاہم پارٹی کے رہنما تمام تنقید کے باوجود کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت نے بہت مشکل وقت میں اقتدار سنبھالا اور اتنے کم وقت میں جو حکومت نے کیا وہ کوئی نہیں کر سکتا۔ پارٹی کے مرکزی رہنما ظفر علی شاہ نے پارٹی کی کارکردگی بیان کرتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’نواز شریف نے ملک کی معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا تھا۔ سب سے پہلا کام تو ہم نے یہ کیا کہ ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کی کوشش کی۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین نے ہمیں مالی تعاون کا یقین دلایا، جس سے معیشت کو کافی حد تک سہار ا مل گیا ہے۔ سماجی شعبے میں ہم نے بے گھر افراد کے لیے کیمپ لگائے اور ان کو کھانا بھی فراہم کیا۔ امورِ خارجہ کے محاذ پر ہم بھارت سے تعلقات بہتر کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ پچاس لاکھ گھروں کے پروجیکٹ پر بھی کام ہورہا ہے اور ایک کروڑ افراد کو روزگار فراہم کرنے کے لیے بھی پالیسیاں بن رہی ہیں۔ ستر سال کے مسائل سو دنوں میں حل تو نہیں کیے جا سکتے لیکن ہم اس سمت میں کوششیں ضرور کر رہے ہیں۔‘‘

بلوچستان کا احساس محرومی دور کرنے کی کوشش کروں گا، عارف علوی