1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی آئی اے کے کارگو جہازوں کو یورپی یونین میں لینڈنگ کی اجازت

امتیاز احمد20 نومبر 2014

یورپی یونین کی طرف سے پاکستان کی قومی ایئر لائن کو یورپی ممالک کے لیے کارگو پروازیں شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ قبل ازیں سکیورٹی خدشات کی وجہ سے ایسی کارگو پروازوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1DqUd
تصویر: picture-alliance/dpa

سن 2010ء میں یمن سے ایک پرنٹر ٹونر میں چھپا بم بذریعہ فضائی کارگو یورپ بھیجے جانے کے واقعے کے بعد یورپی یونین نے سکیورٹی کنٹرول سخت کر دیا تھا۔ اسی سلسلے میں رواں برس جولائی میں کارگو جہازوں کی آمد و رفت سے متعلق نئے قوانین نافذ کر دیے گئے تھے۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی کارگو پروازوں پر پابندی ستمبر میں عائد کی گئی تھی۔ تاہم اس پاکستانی ایئرلائن کی طرف سے dual view x-ray مشینوں کی تنصیب کے بعد اسے دوبارہ یورپی ممالک میں اپنی کارگو پروازیں بھیجنے کی اجازت مل گئی ہے۔ پاکستان نے دھماکا خیز مواد کا سراغ لگانے والے آلات کی بھی تنصیب کر دی ہے، جس کے بعد پاکستان سے یورپ آنے والی اشیاء کو اچھی طرح اسکین کیا جاتا ہے۔

حفاظت اور معیار کی انشورنس کے لیے پی آئی اے کے ڈائریکٹر کیپٹن سلمان اظہر کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے لیے ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یورپی یونین کی طرف سے اجازت ملنے سے پہلے یورپی سکیورٹی ماہرین نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، جس دوران انہوں نے تمام سکیورٹی اقدامات اور مشینوں کا جائزہ بھی لیا تھا۔ ان کے مطابق سلامتی اور تحفظ کے معیارات کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد ہی پاکستانی کارگو جہازوں کو یورپی یونین میں لینڈ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے ماہرین کی طرف سے لاہور ایئرپورٹ کے لیے سیفٹی اور سکیورٹی معیارات کی توثیق ستمبر میں ہی حاصل کر لی گئی تھی جبکہ کراچی اور اسلام آباد کے ہوائی اڈوں کو اب کلیئر کیا گیا ہے۔ ماضی میں زبردست شہرت رکھنے والی فضائی کمپنی پی آئی اے گزشتہ کئی برسوں سے مالی بحران کا شکار ہے جبکہ کارگو جہازوں پر یورپی پابندی سے اسے مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق سرکاری ملکیت میں کام کرنے والی پاکستان کی یہ قومی فضائی کمپنی مستقبل میں اپنی کاروباری اور تجارتی کامیابی کو یقینی بنانے کی مکمل اہلیت رکھتی ہے۔

پی آئی اے پر ماضی میں ہمیشہ ہی یہ الزامات بھی لگائے جاتے رہے ہیں کہ اس ادارے کا ایک بڑا مسئلہ بدعنوانی ہے اور اس کے ملازمین کی مجموعی تعداد بھی لازمی سے کہیں زیادہ ہے۔