پہلا نشریاتی مباحثہ، مٹ رومنی کا پلڑا بھاری
4 اکتوبر 2012بدھ کے دن امریکی ریاست کولوراڈو کے شہر ڈینور میں منعقد ہونے والے پہلے مباحثے میں اوباما اور مٹ رومنی نے ٹیکس، صحت کے شعبے میں اصلاحات اور حکومت کی کارکردگی کے بارے میں اپنے اپنے نظریات بیان کیے۔ ایک اندازے کے مطابق مختلف ٹیلی وژن چینلوں پر نشر کیے جانے والے اس مباحثے کو پانچ کروڑ افراد نے براہ راست دیکھا۔
اس مباحثے کے دوران مٹ رومنی نے اوباما کی اقتصادی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکا کا متوسط طبقہ کچلا جا رہا ہے۔ مباحثے میں مٹ رومنی کے جارحانہ انداز کی وجہ سے باراک اوباما کئی جگہوں پر جھنجھلاہٹ کا شکار بھی دکھائی دیے۔
میساچیوسٹس کے سابق گورنر مٹ رومنی کے ایجاز و اختصار کو دیکھتے ہوئے کئی مقامات پر یوں بھی محسوس ہوا کہ شاید اوباما اس مباحثے کے لیے اپنی تیاری مکمل نہیں کر سکے تھے۔
65 سالہ مٹ رومنی کے لیے یہ مباحثہ اس لیے بھی اہمیت کا حامل تھا کیونکہ اپنی صدارتی مہم کے آخری ہفتوں کے دوران انہیں اپنے ووٹ بینک میں اضافہ کرنے میں کچھ خاص کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے جبکہ عوامی جائزوں کے مطابق یہ بات بھی واضح ہے کہ اوباما کو اپنے حریف پر معمولی سی سبقت حاصل ہے۔
مٹ رومنی نے کہا کہ صدر اوباما کی قیادت میں امریکا جس راستے پر چل رہا ہے وہ ناکام ثابت ہو رہا ہے، ’’ صدر کے خیالات کم و بیش وہی ہیں، جو چار سال قبل انہوں نے صدارتی مہم کے دوران بیان کیے تھے، یعنی مزید اخراجات، مزید ٹیکس، مزید ضوابط ۔۔۔ یہ امریکیوں کے لیے درست جوابات نہیں ہیں۔‘‘
مٹ رومنی نے کھلے الفاظ میں کہا کہ اگر اوباما دوسری مدت کے لیے صدر چن لیے جاتے ہیں تو متوسط طبقہ مزید کچلا جائے گا اور ملک میں بے روزگاری کی شرح مزید سنگین صورتحال اختیار کر جائے گی۔ مٹ رومنی نے جارحانہ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ صدر اوباما نے 2008ء میں وعدہ کیا تھا کہ وہ ملک کا بجٹ خسارہ کم کر دیں گے لیکن وہ اس میں ناکام رہے۔ رومنی نے زور دیا کہ امریکا کو اُس خطرناک راستے پر نہیں جانا چاہیے، جس پر یونان اور اسپین بڑھ رہے ہیں۔
مٹ رومنی نے کہا کہ وہ کامیابی کی صورت میں پرانی توانائی بحال کر دیں گے، جس سے امریکا دوبارہ مؤثر طریقے سے آگے بڑھنے لگ جائے گا۔ مٹ رومنی نے صدر اوباما کی اقتصادی پالیسیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا، ’’متوسط آمدنی والے گھرانے کچلے گئے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کے حالات کیونکر بہتر ہو سکتے ہیں۔‘‘ صدر اوباما نے مٹ رومنی کے ٹیکس منصوبہ جات کو تنقید کا نشانہ بنایا تو جواب میں مٹ رومنی کا کہنا تھا، ’’صدر اوباما نے میرے ٹیکس پلان کے بارے میں جو کچھ سمجھا ہے وہ بالکل غلط ہے۔‘‘
فرنکلین اینڈ مارشل کالج کے سینٹر فار پولیٹکس اینڈ پبلک افئیرز کے سربراہ ٹیری میڈانا نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’’میرا نہیں خیال کہ اس میں کوئی شک ہے کہ مٹ رومنی نے یہ مقابلہ جیت لیا ہے۔‘‘
امریکی عوام کو اپنی اپنی پالیسیوں پر اعتماد میں لینے کے لیے امریکی صدر باراک اوباما اور ان کے حریف مٹ رومنی چھ نومبر کو منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل ایسے ہی دو مزید مباحثوں میں شریک ہوں گے۔
گیارہ اکتوبر کو نائب صدر جو بائیڈن اور ان کے حریف پال رائن کے مابین مباحثہ ہو گا جبکہ سولہ اور بائیس اکتوبر کو اوباما اور مٹ رومنی کے مابین دو مزید نشریاتی مباحثے منعقد کیے جائیں گے۔ امریکی صدارتی انتخابات کے دوران ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے کے حوالے سے یہ مباحثے انتہائی اہم تصور کیے جاتے ہیں۔
( ab / ia (Reuters, AFP, AP