1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پھانسی کے بجائے انجیکشن مسترد، بھارتی سپریم کورٹ

7 جولائی 2009

بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت نے پھانسی کے بجائے زہریلےٹیکے کے ساتھ سزائے موت پر عمل درآمد کی تجویز مسترد کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/Iim0
بھارت میں پھانسی کی سزا کے خلاف حقوق انسانی کی کئی تنظیمیں آواز اٹھا رہی ہیںتصویر: AP

بھارت کے چیف جسٹس کے جی بالا کرشن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے موت کی سزا کے طریقہ کار میں تبدیلی سے متعلق ایک قانونی درخواست کو خارج کر دیا۔ اس بینچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس پی ستھاسیوم شامل تھے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مختلف ممالک میں موت کی سزا پر عمل درآمد کے مختلف طریقے رائج ہیں۔ عدالت نے حقوق انسانی کے ایک سرگرم کارکن اشوک کمار والیا کی جانب سے دائر کی جانے والی اس پٹیشن کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ حقوق انسانی کی تنظیمیں ملک میں مجرموں کے لئے سزائے موت کے خاتمے کے حق میں رائے عامہ ہموار کریں۔

واضح رہے کہ امریکہ، جاپان، چین، تائیوان، سعودی عرب، جنوبی کوریا، ایران، پاکستان، بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور بھارت سمیت دنیا کے 59 ملکوں میں آج بھی مجرموں کو سنائی گئی سزائے موت پر مختلف طریقوں سے عمل درآمد کیا جاتا ہے۔

بھارت میں مجرموں کو پھانسی کے ذریعے موت کی سزا دی جاتی ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ میں 1983 میں بھی ایک اپیل دائر کی گئی تھی جس میں اس طریقہ کار میں تبدیلی کی استدعا کی گئی تھی اور گلے میں پھندا ڈال کر مجرموں کو موت کے گھاٹ اتارنے کو تکلیف دہ اور پر تشدد کہا گیا تھا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے اس درخواست کو بھی رد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ پھانسی کی سزا پرتشدد نہیں ہے۔ تاہم نئی دہلی میں ملکی سپریم کورٹ نے تب اپنے ایک تاریخی فیصلے میں یہ بھی کہا تھا کہ موت کی سزا صرف انتہائی صورت ہی میں دی جائے گی۔ اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ سزائے موت کا اطلاق صرف انتہائی حساس نوعیت کے سیاسی اور بہت زیادہ ہلاکتوں کا باعث بننے والے جرائم کے مرتکب مجرموں پر ہی ہو گا۔

رپورٹ عاطف توقیر

ادارت مقبول ملک