پوپ فرانسس کو پیزا اور پاسٹا کم کھانے کا مشورہ
4 اپریل 201578 سالہ پوپ فرانسس کا وزن آجکل کچھ زیادہ بڑھ گیا ہے اور وہ پہلے کے مقابلے میں قدرے فربہ دکھائی دیتے ہیں۔ اس کی وجہ پیزا اور پاسٹا نوش کرنے کا ان کا شوق ہے۔ جس وقت وہ ارجنٹائن میں رہا کرتے تھے تو وہ اپنے انتہائی محتاط اور کفایت شعار طرز زندگی اور بہت زیادہ پیدل چلنے کی وجہ سے خاص شہرت رکھتے تھے۔
پوپ منتخب ہونے کے بعد ان کے کئی مبہم بیانات بھی سامنے آئے، جن سے اندازہ لگایا گیا کہ وہ کچھ سالوں سے زیادہ اس منصب پر فائز نہیں رہنا چاہتے۔ تاہم ان بیانات نے ان کی صحت سے متعلق ممکنہ مسائل کی جانب بھی اشارہ دیا ہے۔ پوپ نے ابھی ایسٹر سے قبل ایک دعائیہ تقریب میں اپنی جسمانی اور ذہنی تکان کا ذکر کیا تھا، ’’ کیا آپ کو علم ہے کہ میں اُس سستی کے بارے میں کتنا سوچتا ہوں، جس کا تجربہ آپ سب بھی کرتے رہتے ہیں؟ میں اکثر اس بارے سوچتا اور دعا کرتا ہوں اور خاص طور پر اس وقت جب میں تھکاوٹ محسوس کرتا ہوں۔‘‘
اطالوی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈاکٹرز نے پوپ فرانسس کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنا وزن کم کرنے کے لیے پاسٹا کھانا کم کریں۔ ابھی حال ہی میں میکسیکو کو ایک ٹیلی وژن کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں پوپ نے کہا تھا کہ ان کی بڑی خواہش ہے کہ وہ ویٹیکن کی الگ تھگ دنیا سے نکل کر پیزا کھانے جائیں۔
پیزا کا شمار دنیا کی فربہ کن غذاؤں میں ہوتا ہے۔ اس میں کاربوہائی ڈریٹز اور چربیلے مادے کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔
پوپ فرانسس کی سوانح نگار الزبتھہ پیک کے مطابق پوپ ذمہ داریوں اور سخت اوقات کار کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہوتے ہیں اور ان کے کھانے پینے کے اوقات بھی متاثر ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کا وزن بھی بڑھ رہا ہے، ’’ انہیں اب پیدل چلنے کے لیے اتنا وقت نہیں ملتا جنتا انہیں بیونس آئرس میں ملتا تھا لیکن وہ غیر صحت مند بھی نہیں ہیں۔ ان میں بہت توانائی ہے اور بنیادی طور پر وہ بالکل صحت مند ہیں۔‘‘
پوپ فرانسس کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ میٹھے کے بھی بہت شوقین ہیں۔ گزشتہ برس ویٹیکن کےسابق باروچی نے اپنی کتاب میں لکھا کہ ’’Dulce de leche‘‘ نامی میٹھا پوپ کی کمزوری ہے۔