1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتروس

’پوٹن نے اعلان تو کر دیا لیکن نئے روسی فوجی آئیں گے کہاں سے‘

28 اگست 2022

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے اس اعلان کے بعد کہ ملکی مسلح افواج کی تعداد موجودہ انیس لاکھ سے بڑھا کر بیس لاکھ چالیس ہزار کر دی جائے گی، چند مغربی ممالک اب خود سے یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ یہ اضافی روسی فوجی آئیں گے کہاں سے؟

https://p.dw.com/p/4G9LY
روسی مسلح افواج کی موجودہ نفری انیس لاکھ بنتی ہےتصویر: picture-alliance/TASS/A. Demianchuk

روس کی یوکرین کے خلاف اس سال چوبیس فروری کے روز فوجی مداخلت کے ساتھ شروع کردہ جنگ کے ساتویں مہینے میں داخل ہو جانے کے بعد صدر ولادیمیر پوٹن نے ماسکو میں یہ اعلان کیا تھا کہ روس اپنی مسلح افواج کی مجموعی تعداد بڑھا دے گا۔ ماسکو کی مسلح افواج کی موجودہ مجموعی نفری 1.9ملین بنتی ہے اور صدر پوٹن نے کہا تھا کہ اس تعداد کو تقریباﹰ ڈیڑھ لاکھ کے اضافے کے ساتھ 2.04 ملین کر دیا جائے گا۔

روس کے اب تک چھیالیس ہزار سے زائد فوجی ہلاک، یوکرینی فوج کا دعویٰ

روسی سربراہ مملکت کے اس اعلان کے ردعمل میں مغربی دنیا اب ایک تو خود سے یہ سوال پوچھنے لگی ہے کہ یہ ایک لاکھ چالیس ہزار نئے روسی فوجی آئیں گے کہاں سے اور دوسرے یہ کہ آیا اس اضافے کے بعد یوکرین میں روس کی جنگی صلاحیت میں بھی کوئی نمایاں اضافہ ہو سکے گا؟

برطانوی وزارت دفاع کا اندازہ

لندن میں برطانوی وزارت دفاع نے اتوار اٹھائیس اگست کے روز کہا کہ اول تو یہی واضح نہیں کہ صدر پوٹن نے جن تقریباﹰ ڈیڑھ لاکھ نئے فوجیوں کی بھرتی کا اعلان کیا ہے، وہ اس ہدف کے حصول کو یقینی کیسے بنائیں گے۔ دوسرے یہ کہ مجموعی فوجی نفری میں ایسا کوئی اضافہ یوکرین کے خلاف جنگ میں ماسکو کی عسکری صلاحیتوں میں کسی نمایاں بہتری کا سبب نہیں بن سکے گا۔

روس نے یوکرین میں 'بڑے پیمانے' پر کلسٹر بم استعمال کیے، رپورٹ

Russland I Wladimir Putin und Sergej Schoigu I Vorstellung des Baus neuer Atom-U-Boote
روسی صدر ولادیمیر پوٹن، بائیں، ملکی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگو کے ساتھتصویر: Mikhail Klimentyev/AP/picture alliance

صدر پوٹن نے گزشتہ ہفتے اس بارے میں ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط بھی کر دیے تھے۔ اس حوالے سے لیکن برطانوی وزارت دفاع نے یوکرین کی جنگ سے متعلق اپنی معمول کی بریفنگ میں یہ سوال کیا کہ روسی صدر نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس اضافی فوجی نفری کو یقینی کیسے بنایا جائے گا: زیادہ رضاکار بھرتی کر کے یا لازمی فوجی سروس کے ضابطے کو وسعت دیتے ہوئے۔

'کوئی زیادہ فرق نہیں پڑے گا‘

عسکری ماہرین کا اندازہ ہے کہ روس کی مجموعی آبادی کو مدنظر رکھا جائے تو تقریباﹰ ڈیڑھ لاکھ نئے فوجیوں کی بھرتی کوئی آسان کام نہیں ہو گا۔ اس کے علاوہ اگر کریملن نے کسی طرح یہ بھرتی کر بھی لی، تو اس سے ماسکو کو یوکرین کی جنگ میں کوئی بڑا عسکری فائدہ نہیں ہو سکتا۔

نیا یوکرین پوٹن کے لیے ایک بھیانک خواب، تبصرہ

برطانوی وزارت دفاع نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ہے، ''یوکرین کی جنگ میں ہزارہا روسی فوجی مارے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے نئے فوجیوں کی بھرتی بھی زیادہ نہیں ہو رہی، جنہیں محدود مدت کے معاہدوں کے تحت روسی فوج میں شامل کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ جن نوجوانوں سے لازمی فوجی سروس کے قانون کے تحت روسی آرمڈ فورسز میں خدمات لی جاتی ہیں، انہیں تکنیکی طور پر پابند نہیں بنایا جا سکتا کہ وہ روس کے ریاستی علاقے سے باہر بھی خدمات انجام دیں۔‘‘

جرمنی کا طویل المدتی امداد کا وعدہ

روسی یوکرینی جنگ کے پس منظر میں جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو جرمنی آئندہ کئی برسوں تک روس کے خلاف یوکرین کی امداد جاری رکھے گا۔

بیئربوک نے جرمن اخبار 'بِلڈ اَم زونٹاگ‘ میں 28 اگست کو شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا، ''افسوس کی بات ہے لیکن ہمیں یہ بھی تصور کرنا پڑے گا کہ یوکرین کو اگلے موسم گرما میں بھی اپنے دوستوں کی طرف سے بھاری ہتھیاروں کی ترسیل کی ضرورت پڑے گی۔‘‘

یوکرینی جنگ کے چھ ماہ مکمل، کس کی جیت، کس کی ہار؟

انہوں نے کہا، ''یوکرین ہماری آزادی اور ہمارے امن کے دفاع کی جنگ بھی لڑ رہا ہے۔ ہم کییف حکومت کی مالی اور عسکری دونوں حوالوں سے مدد کر رہے ہیں۔ اور ایسا جب تک ضروری ہوا، تب تک کیا جائے گا۔‘‘

انالینا بیئربوک نے مزید کہا کہ یہ صدر پوٹن کی غلط فہمی تھی کہ روس چند ہی ہفتوں میں یوکرین پر قبضہ کر لے گا۔ انہوں نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا، ''یہ جنگ برسوں تک جاری رہ سکتی ہے۔‘‘

م م / ک م (روئٹرز، ڈی پی اے)