پناہ کی درخواست مسترد ہونے پر افريقی تارک وطن کی خود کشی
19 اکتوبر 2018اطلاعات کے مطابق یہ بائیس سالہ مہاجر دو سال سے اٹلی میں مقیم تھا۔ انفو مائگرينٹس کے مطابق بابیلے ایسوسی ایشن نے بتایا ہے کہ اس تارک وطن کی پناہ کی درخواست مسترد ہو گئی تھی جس کے بعد وہ واپس افریقہ جانا چاہتا تھا لیکن اسے وطن واپسی پر شرمندہ کیے جانے کا بھی خوف تھا۔ اس نوجوان مہاجر نے اٹلی کے کاسٹیلانیتا مارینا کے علاقے میں ایک ٹیرس پر گلے میں پھندا ڈال کر خود کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ بابیلے ایسوسی ایشن نے ہی اس مہاجر کی موت کی اطلاع دی اور اب یہ تنظیم اس کی لاش گیمبیا پہنچانے کے لیے رقوم کا بندوبست بھی کر رہی ہے۔
اطالوی وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق خود کشی کرنے والے اس افریقی تارک وطن کو ایک رہائشی پرمٹ دیا گیا تھا جو مارچ سن 2019 میں ختم ہونا تھا۔ اٹلی میں پناہ کے لیے دائر کی گئی اس کی درخواست سات دسمبر سن 2016 کو مسترد ہو گئی تھی۔ گیمبیا سے تعلق رکھنے والے اس تارک وطن نے بعد ازاں فیصلے کے خلاف اپیل درج کرائی تھی لیکن اس سال بارہ اکتوبر کو سماعت کے دوران عدالت نے کوئی حتمی فیصلہ نہیں سنایا۔
اس تارک وطن کے دوستوں کا کہنا ہے کہ عدالت کے فیصلے کے بعد سے یہ نوجوان ڈپریشن میں تھا۔ تفتیش کاروں کے مطابق یہ مہاجر رضاکارانہ واپسی کے منصوبے کے تحت گیمبیا واپس جانا چاہتا تھا۔
بابیلے ایسوسی ایشن کے ایک سر گرم کارکن کا کہنا تھا، ’’اس نے خود کو بائیس سال کی عمر میں ہلاک کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اس کی پناہ کی درخواست نا منظور ہو گئی تھی۔ قانون کے مطابق وہ اٹلی میں زیادہ دن نہیں رہ سکتا تھا اور اس طرح بہت سے دوسرے افراد کی طرح ایک نوجوان لڑکے کی زندگی بھی ختم ہو گئی۔ ہم اس کی لاش کو گیمبیا میں اس کے گاؤں واپس بھيج رہے ہیں۔‘‘
ص ح / ع س