پشاور: ہوٹل پر خود کش حملہ، کم از کم بارہ افراد ہلاک
10 جون 2009یہ خود کش حملہ ایک ٹرک کے ذریعے کیا گیا، جو کہ بارودی مواد سے بھرا ہوا تھا۔ مقامی پولیس کے مطابق دو مسلّح افراد ٹرک لے کر ہوٹل میں داخل ہوئے اور اُنہوں نے ہوٹل کی حفاظت پر مامور گارڈز پر فائرنگ کرنے کے بعد ٹرک کو ہوٹل کی عمارت سے ٹکرا دیا۔ ایک ماہ کے دوران پشاور میں بم دھماکے کا یہ ساتواں واقعہ ہے۔ واضح رہے کہ افغانستان سے ملحق پاکستان کے شمال مغربی صوبہء سرحد کے مالاکنڈ ڈویژن میں پاکستانی حکومت طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کر رہی ہے۔ بعض مبصرین ان دھماکوں کو فوجی آپریشن کا ردِ عمل قرار دے رہے ہیں۔
برطانوی دفترِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والے غیر ملکی باشندوں میں سے ایک برطانیہ کا شہری تھا۔ ہلاک ہونے والا دوسرا غیر ملکی شخص اقوامِ متحدہ کا کارکن بتایا جا رہا ہے۔ پشاور کے ایک ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق زخمی ہونے والے افراد میں سے چھ غیر ملکی ہیں۔
اِس حملے کی ذمہ داری تا حال کسی تنظیم یا گروہ نے قبول نہیں کی ہے۔ پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
جائے حادثہ پر اب بھی بہت سے لوگ پھنسے ہوئے ہیں اور ان کو عمارت سے باہر نکالنے کا کام جاری ہے۔ پشاور کے سینئر پولیس افسر شفقت ملک نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ حملے کے لیے پانچ سو کلو سے زیادہ بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ آس پاس کی عمارتیں بھی لرز اٹھیں اور بعض کی کھڑکیوں اور دروازوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ پرل کونٹینیٹل ہوٹل کے قرب میں واقع پشاور ہائی کورٹ اور صوبائی اسمبلی کی عمارتوں کو بھی دھماکے سے نقصان پہنچا ہے۔
اس سے قبل جمعہ کے روز صوبہء سرحد کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک مسجد پر خود کش حملے کے نتیجے میں اڑتیس افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
واضح رہے کہ طالبان نے مالاکنڈ فوجی آپریشن کے جواب میں بڑے پیمانے پر انتقامی حملوں کی دھمکی دی ہے۔