پشاور حملوں کی زد میں، تازہ حملے میں چار ہلاک
16 نومبر 2009حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایک خوُد کش کار بم دھماکہ تھا، جس سے پولیس تھانے کی عمارت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ بَڈھ بیر کے علاقے میں ایک چیک پوسٹ کی طرف بڑھنے والی مشکوک کار پر فائرنگ کی گئی، لیکن اس دوران ڈرائیور دھماکہ کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ یہ علاقہ پشاور سے سات کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔
ایک ہفتے کے دوران پشاور میں ہونے والا یہ پانچواں دھماکہ ہے۔
صوبہ سرحد کا دارالحکومت پشاور قبائلی علاقے کے قریب واقع ہے، جہاں فوج طالبان کے خلاف آپریشن ’راہ نجات‘ میں مصروف ہے۔ اس کی آبادی پچیس لاکھ ہے۔
پشاور میں ہفتہ کو بھی ایک خود کش کار بم دھماکہ ہوا، جس میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک ہوئے۔ یہ دھماکہ ایک پولیس چیک پوسٹ پر کیا گیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں چار بچے اور دو پولیس اہلکار بھی شامل تھے جبکہ زخمیوں کی تعداد پچیس تھی۔
شدت پسند گزشتہ ماہ جنوبی وزیرستان میں فوج کے زمینی آپریشن کے آغاز کے بعد سے پشاور میں متعدد حملے کر چکے ہیں۔ صرف گزشتہ ایک ہفتے کے دوران وہاں مختلف حملوں میں اب تک پچاس سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ اٹھائیس مہینوں کے دوران دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں تقریباً ڈھائی ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکومت ان حملوں کے لئے تحریک طالبان پاکستان کو ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔ طالبان ایسے متعدد حملوں کو اپنے رہنما بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی انتقامی کارروائی قرار دے چکے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: گوہر نذیر