1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرویز مشرف کی نظربندی ختم

ندیم گِل7 نومبر 2013

پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کی نظر بندی کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ ان کی جماعت کے مطابق تمام مقدمات میں ضمانت کے بعد اب وہ آزاد ہیں۔

https://p.dw.com/p/1ADNC
تصویر: AFP/Getty Images

پرویز مشرف کے خلاف مجرمانہ نوعیت کے چار مقدمات درج ہیں اور اب ان تمام مقدمات میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ ان کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کی سیکرٹری اطلاعات آسیہ اسحاق کا کہنا ہے: ’’اب وہ آزاد ہیں اور انہیں نقل و حرکت کی اجازت ہے۔ وہ اپنے خاندان کے افراد اور سیاسی معاونین سے مل سکتے ہیں۔‘‘

سابق فوجی سربراہ پرویز مشرف رواں برس اپریل میں خود ساختہ جلاوطنی کے بعد پاکستان واپسی سے ہی اسلام آباد کے ایک نواحی علاقے میں اپنی رہائش گاہ پر نظر بند تھے۔

انہوں نے 1999ء میں موجودہ وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ اُلٹ کر اقتدار سنبھالا تھا۔ وہ 2008ء تک اقتدار میں رہے تھے۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق انہیں مجرمانہ نوعیت کے چار مقدمات کا سامنا ہے۔ ان میں سے ایک سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کا مقدمہ ہے۔

اگرچہ عدالتوں کی طرف سے تمام مقدمات میں ان کی ضمانتیں منظور کی جا چکی ہیں تاہم انہیں ابھی ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔ وزارتِ داخلہ نے تمام مقدمات میں حتمی رہائی تک ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری کا کہنا ہے: ’’ہم توقع کر رہے ہیں کہ ان تمام مقدمات میں انہیں رہا کر دیا جائے گا ۔۔۔ ان کے خلاف الزامات سیاسی بنیادوں پر لگائے گئے ہیں اور انتقامی کارروائی ہیں۔‘‘

General Musharrafs Haus
پرویز مشرف کو اسلام آباد کے نواح میں ان کی رہائش گاہ پر نظر بند رکھا گیاتصویر: DW

پرویز مشرف کے ایک اور وکیل الیاس صدیقی کے مطابق وہ سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کریں گے کہ مشرف کو اپنی بیمار والدہ سے ملنے کے لیے دبئی جانے کی اجازت دی جائے۔

دوسری جانب آسیہ اسحاق نے ایسی قیاس آرائیاں رد کر دیں کہ پرویز مشرف کی نظر بندی کا خاتمہ ان کے عالمی حامیوں اور پاکستان کی حکومت کے درمیان کسی معاہدے کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے یہ بات بھی مسترد کی کہ سابق فوجی صدر ملک چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے کہا: ’’میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ وہ پاکستان میں ہی رہیں گے اور اپنے خلاف تمام الزامات کا سامنا کریں گے۔‘‘

آسیہ اسحاق نے بتایا کہ جمعرات کو پرویز مشرف کراچی جانے کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں وہ اپنے خاندان کے افراد سے ملاقات کریں گے۔ ڈی پی اے کے مطابق پاکستانی وزارتِ داخلہ کے ایک اہلکار نے خبردار کیا ہے کہ اسلام پسندوں کی طرف سے مشرف کی زندگی کو خطرہ ہے۔

اس اہلکار کا کہنا تھا: ’’میں نہیں سمجھتا کہ وہ کبھی پاکستان میں آزادانہ گھوم سکیں گے اور سیاست کر سکیں گے۔ ان کی زندگی کو درپیش خطرہ حقیقی ہے۔‘‘

قبل ازیں بدھ کو ہی ایک عدالت نے اسلام آباد کی لال مسجد کے شدت پسند مذہبی رہنما مولانا عبدالرشید غازی کے قتل کے مقدمے میں پرویز مشرف کی ضمانت کی درخواست منظور کی۔ عبدالرشید غازی 2007ء میں لال مسجد میں ایک فوجی آپریشن کے دوران مارے گئے تھے۔