1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کے لیے اضافی فورس فرگوسن پہنچ گئی

ندیم گِل26 نومبر 2014

امریکی شہر فرگوسن میں پرتشدد مظاہروں کے تناظر میں نیشنل گارڈ کے تقریباﹰ دو ہزار فوجی بھیج دیے گے ہیں۔ وہاں گرینڈ جیوری کی جانب سے سفید فام پولیس اہلکار کو سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت سے بری قرار دینے پر حالات کشیدہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Du58
تصویر: Reuters/E. Nouvelage

امریکا میں مظاہروں کا سلسلہ ریاست میسوری کے شہر فرگوسن سے نکلتے ہوئے دیگر شہروں تک پھیل چکا ہے۔ لاس اینجلس اور واشنگٹن ڈی سی میں بھی احتجاج ہو رہا ہے۔ نیویارک میں بھی پولیس کی مشتعل مظاہرین سے مڈ بھیڑ ہوئی ہے۔

متعدد لوگ سیاہ فام غیر مسلح نوجوان مائیکل براؤن کی سفید فام پولیس اہلکار ڈیرن ولسن کے ہاتھوں ہلاکت کو نسلی تعصب کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔

گرینڈ جیوری کے فیصلے نے براؤن کے خاندان اور ان کے حامیوں کو مایوس کر دیا ہے اور بالخصوص فرگوسن اور سینٹ لوئس میں پرتشدد مظاہرین نے نظام زندگی درہم برہم کر دیا۔

امریکی صدر باراک اوباما نے اس معاملے میں بات چیت کی راہ اپنانے پر زور دیا ہے۔ ان کے اٹارنی جنرل نے وعدہ کیا ہے کہ مائیکل براؤن کی ہلاکت کے معاملے کی وفاقی سطح پر تفتیش کی جائے گی۔ تاہم پولیس اہلکار ڈیرن ولسن کا کہنا ہے کہ ان کا ضمیر صاف ہے۔

Proteste gegen den Ferguson Urteil 25.11.2014
پولیس کے مطابق مظاہروں کا زور ٹوٹ چکا ہےتصویر: Reuters/A. Latif

فرگوسن میں سخت سکیورٹی کے باوجود، منگل کو شام ہوتے ہی سٹی ہال کے قریب پولیس کی ایک گاڑی کو نذرِ آتش کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔ بعدازاں مظاہرین پولیس ہیڈکوارٹرز کے قریب جمع ہو گئے۔ ان کا پولیس کے ساتھ تصادم بھی ہوا اور پولیس نے انہیں پیچھے ہٹانے کے لیے کالی مرچ کا پاؤڈر استعمال کیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو مظاہرین کی تعداد پیر کے مقابلے میں قدرے کم رہی اور پولیس ان پر قابو پانے میں بھی کامیاب رہی۔ پیر کو ساٹھ سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ منگل کی شب یہ تعداد چوالیس رہی۔

سینٹ لوئس کے پولیس سربراہ جون بیلمر نے بدھ کو علی الصبح صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا: ’’عمومی طور پر، یہ رات قدرے پرسکون گزری ہے۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ منگل کی شب جلاؤ گھیراؤ اور فائرنگ کے کم واقعات پیش آئے ہیں جبکہ بدامنی کے واقعات بھی چھوٹے گروپوں تک محدود رہے۔

اب سینٹ لوئس میں نیشنل گارڈ کے فوجی پہرہ دے رہے ہیں۔ بعض دکانوں کی حفاظت کے لیے ان کی چھتوں پر لوگ گروپوں کی صورت میں بھی موجود ہیں۔ ان کے پاس آگ بجھانے کے آلات ہیں۔ ان میں سے ایک نے اپنے پاس بندوق کی موجودگی کا اعتراف بھی کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ساری رات پہرہ دینے کے لیے تیار ہیں۔