پاکستانی کھلاڑیوں کا بچنا ممکن نہیں رہا: رمیز راجہ
30 اگست 2010ڈوئچے ویلے ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے رمیز راجہ نے کہا کہ وہ 100فیصد وثوق کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ سٹے بازی میں ملوث کھلاڑی اب سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔ کیونکہ ان کے خلاف ایسے ثبوت ہاتھ آگئے ہیں جن میں 40 گھنٹے کی ویڈیو ٹیپس بھی شامل ہیں۔ اس لئے اب پاکستان کرکٹ کو قربانی اور کارروائی کے لئے ذہنی طور پر تیار ہو جانا چاہیے۔
رمیزراجہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر الزامات کا سامنا کرنے والے کرکٹرز کو ون ڈے سیریز میں برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی تو انگلینڈ کی ٹیم کھیلنے سے ہی انکار کر سکتی ہے۔
پاکستان میں کر کٹ بورڈ کی کارکردگی ہمیشہ ٹیم کی کارکردگی کے تناظر میں دیکھی جاتی ہے اس لئے ملکی وقار کا سودا کرنے والے کھلاڑی بھی پی سی بی کی مجبوری بن کر قومی ٹیم کی آستینوں میں ہی رہے ۔
رمیز راجہ کہتے ہیں کہ اگر 15برس پہلے ٹھوس کاروائی ہو جاتی تو پاکستان کرکٹ کی آج دنیا میں رسوائی نہ ہوتی۔ یہ ماضی کی چشم پوشی کا ہی نتیجہ ہے کہ آج ہمیں ایک مرتبہ پھر شرمناک صورتحال کا سامنا ہے۔
راجہ نے کہا کہ اب میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے خلاف بے رحم کاروائی کا وقت آگیا ہے کیونکہ اگر اس مرتبہ ان کو چھوڑ دیا گیا تو چھ ماہ بعد یہی کھلاڑی پھر ایسی حرکت کریں گے۔ دوبارہ الزامات لگنے کے بعد بین الاقوامی کرکٹ برادری ہمیں سرے سے ہی تنہا چھوڑ دے گی جس کا نتیجہ ہمارے ملک سے کرکٹ کے یکسر طور پر ختم ہونے کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔
رمیز نے انکشاف کیا کہ انگریز کھلاڑیوں میں پہلے ہی یہ خاموش احساس بیدار ہو چکا ہے کہ انہیں ایسی ٹیم سے نہیں کھیلنا چاہیے جس کے خلاف کھیل کر ان کی کارکردگی متاثر ہو۔ اگر غیر ملکی ٹیموں میں ایسا تاثر تقویت پکڑ گیا تو ہم کہیں کے نہیں رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بے پناہ دباﺅ کا شکار پاکستانی کرکٹ پر عالمی اعتماد بحال کرنے کے لئے ہمیں فوری طور ون ڈے سیریز کے لئے ٹیم میں تبدیلیاں کرنا ہو نگی، ان کھلاڑیوں کو جن کے خلاف تحقیقات ہو رہی ہیں ٹیم سے دور کر دیا جائے۔ نئے چہرے آنے سے ڈریسنگ روم کا ماحول بھی تبدیل ہوگا۔
رمیز راجہ نے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف 15برس بعد ملنے والی جیت کے بعد لوگوں کی کرکٹ میں دلچسپی واپس آئی تھی مگر اب لگتا ہے اس دورے کے آخر میں ہم نے سب کچھ ہی کھو دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لگتا ہے ہم نے ایک اٹھارہ سالہ غیر معمولی ٹیلنٹ محمد عامر اور مستقبل کا سالار سمجھا جانا والا کھلاڑی سلمان بٹ کو بھی کھو دیا ہے۔
غیر معمولی صلاحیت کے حامل محمد عامر اور محمد آصف جیسے کھلاڑیوں سے محرومی پر پاکستان کرکٹ کا منظر نامہ کیا ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں رمیز کہتے ہیں کہ جب ہماری ٹیم کی کارکردگی بھی خاص نہیں تو پھر ایسے عیاروں کو ٹیم میں رکھنے سے ہمیں کتنے نفلوں کا ثواب مل رہا ہے۔ ایسے عناصر کی کھال کھینچنی چاہیے۔ ٹیم تو ایک آدھ سال مار کھا کر بن ہی جائے گی مگر ہمیں ایسے ماحول کی ضرورت ہے جہاں ہر کوئی کھلاڑیوں پر اعتماد کر ے۔
رپورٹ : طارق سعید، لاہور
ادارت : افسر اعوان