پاکستانی قبائلی علاقوں میں جھڑپیں، متعدد جنگجو ہلاک
17 مئی 2010شمال مغربی صوبے خیبر پختوانخوا سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ طالبان نے یہ حملے نیم خود مختار اور مجموعی طور پر سات قبائلی علاقوں میں سے اورکزئی ایجنسی کے تین دیہات میں شروع کئے تھے، جن میں سرکاری ذرائع کے مطابق حملہ آوروں کو کافی جانی نقصان برداشت کرنا پڑا۔
اورکزئی ایجنسی میں پاکستانی دستوں نے طالبان باغیوں کے خلاف اپنا ایک بھرپور فوجی آپریشن مارچ کے آخری دنوں میں شروع کیا تھا، جس میں اطراف کو اب تک کافی جانی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے، اگرچہ اس دوران مارے جانے والے عسکریت پسندوں کی تعداد اس آپریشن میں جاں بحق ہونے والے سرکاری فوجیوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
نیم فوجی فورس فرنٹیئر کور کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبر ایجنسی AFP کو بتایا کہ اورکزئی میں کل رات شروع کئے گئے اپنے حملوں میں طالبان نے سرکاری دستوں کو نشانہ بنانے کے لئے راکٹوں کے علاوہ دیگر بھاری ہتھیار بھی استعمال کئے۔ تاہم فرنٹیئر کور کی طرف سے ان کارروائیوں کا بھرپور طریقے سے جواب دیا گیا، جس دوران کم ازکم آٹھ جنگجو ہلاک کر دئے گئے جبکہ تین عسکریت پسندوں کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا۔
دیگر رپورٹوں کے مطابق طالبان باغیوں نے سرکاری دستوں پر دو بڑے حملے دابوری اور انجانی نامی دیہات میں کئے۔ ان خونریز جھڑپوں میں سے تیسرے واقعے میں مسلح تصادم کا سبب طالبان کا اورکزئی ایجنسی میں ستوری خیل نامی گاؤں پر وہ حملہ بنا، جسے وہاں سرکاری دستوں کی طرف سے بنائی جانے والے ایک نئی چیک پوسٹ کی تعمیر کو رکوانے کے لئے کیا گیا تھا۔
چند فوجی ذرائع نے اپنے طور پر خبر رساں اداروں کو بتایا کہ اورکزئی ایجنسی میں تین مقامات پر ہونے والی تازہ جھڑپوں میں پیر کی سہ پہر تک کل 19 طالبان عسکریت ہپسند مارے گئے تھے۔
دریں اثنا پاکستان کے ایک اور قبائلی علاقے کُرم ایجنسی میں طالبان باغیوں نے اپنے زیر قبضہ ان تمام تیرہ یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے، جنہیں حال ہی میں وفاقی صوبے خیبر پختوانخوا کے دارالحکومت پشاور سے کُرم ایجنسی کے سب سے بڑے قصبے پارا چنار جاتے ہوئے اغواء کر لیا گیا تھا۔ ان تیرہ یرغمالیوں میں سے، جو سب کے سب عام مسافر تھے یا حکومتی اہلکار، چھ کو ان کے اغواء کنندگان نے اتوار کو غیر مشروط طور پر آزاد کر دیا تھا جبکہ باقی ماندہ سات افراد کو آج پیر کے روز رہا کر دیا گیا۔
ان یرغمالیوں کی رہائی کی کُرم ایجنسی میں مقامی انتطامیہ کے ایک اہلکار خالد عمرزئی نے بھی تصدیق کر دی ہے۔ جن اغواء شدگان کو آج پیر کو رہا کیا گیا، ان میں تین حکومتی اہلکاروں کے علاوہ سرکاری انتظام میں کام کرنے والے بجلی کی فراہمی کے ادارے کے دو ملازمین بھی شامل ہیں۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: کشور مصطفےٰ