پاکستان: پدر شاہی معیارات کے خلاف سرگرم ایک قبائلی خاتون
پاکستان کے شمال مغربی سابق قبائلی علاقوں کی خواتین کو آج بھی سیاست میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے، مگر دنیا بی بی نے مقامی کونسل کی نشست پر کامیابی کے لیے بہت سے چیلنجز کا سامنا کیا۔
روایات کے خلاف جدوجہد
58 سالہ دنیا بی بی نے باقاعدہ تعلیم تو حاصل نہیں کی مگر وہ ملک میں سیاسی پیشرفت سے باخبر رہتی ہیں۔ ان کے شوہر انہیں ہر صبح اخبارات سے اہم خبریں پڑھ کر سناتے ہیں۔ دنیا بی بی نے مہمند ایجسنی کی تحصیل یکاواند میں حالیہ مقامی انتخابات میں ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ کے امیدواروں کو شکست دی ہے۔
مردانہ غلبے والا علاقہ
دنیا بی بی ایک ایسے علاقے میں سیاست کر رہی ہیں جہاں خواتین کو ایک مرد ساتھی کی ہمراہی کے علاوہ گھر سے نکلنے کی بھی اجازت نہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کی کامیابی اہم ہے کیونکہ اس علاقے کی خواتین کو ایک ایسی خاتون نمائندے کی ضرورت ہے جو ان کے مسائل کو حل کرنے میں کردار ادا کر سکے۔ وہ کہتی ہیں، ’’میں نے اپنے علاقے میں کووڈ سے متعلق آگاہی پھیلانے کی کوشش کی ہے۔‘‘
لڑکیوں کی تعلیم، ترقی کے لیے اہم
دوپہر کے وقت بی بی اپنے پوتے پوتیوں کے ساتھ چائے پیتی ہیں اور ان کی تعلیم کے بارے میں بات چیت کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ قبائلی علاقوں میں ترقی کے لیے تعلیم انتہائی اہم ہے: ’’ ہمارے علاقے میں لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘ دنیا بی بی کے مطابق یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے گھروں میں فیصلے نہیں کر سکتیں اور نہ ہی معاشرے میں ان کی کوئی آواز سنتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ یہ صورتحال تبدیل کرنا چاہتی ہیں۔
شوہر کی حمایت اور حوصلہ افزائی
پدری ماحول کے حامل ان علاقوں میں کسی خاتون کے لیے مرد کی مدد اور حمایت آج بھی اہم ہے۔ دنیا بی بی کے شوہر عبدالغفور ان کی سیاسی سرگرمیوں کی دل سے حمایت اور مدد کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’اس علاقے میں مرد خواتین کے مسائل کے بارے میں زیادہ جانتے ہی نہیں... میں نے اپنی بیوی کی ہمت افزائی کی کہ وہ انتخابات میں حصہ لیں تاکہ دیگر خواتین بھی آگے بڑھیں اور اپنا کردار ادا کریں۔‘‘
ماں پر فخر محسوس کرنے والا بیٹا
دنیا بی بی کے بیٹے علی مراد نیشنل کالج آف آرٹس سے گریجویٹ ہیں اور وہ اپنی والدہ کی خدمات پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ قبائلی خواتین کا گھر سے باہر کوئی کردار نہیں ہے۔ میری والدہ نے اس خیال کو تبدیل کیا ہے۔‘‘
عوامی اور گھریلو کردار میں توازن
عوامی سطح پر اپنے کردار اور خدمات کے ساتھ ساتھ دنیا بی بی گھریلو کام کاج بھی کرتی ہیں، مثال کے طور پر کھانے پکانے کے لیے لکڑیاں وغیرہ چننا، کپڑے دھونا، گھر والوں کے لیے کھانا یا چائے بنانا یا گھر کی صفائی وغیرہ۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ تمام چیزیں انہیں صحت مند اور چاک وچوبند رکھتی ہیں۔
طالبان کے لیے پیغام
دنیا بی بی کہتی ہیں کہ ہمسایہ ملک افغانستان میں افراتفری کے دور میں ان کا علاقہ بھی مذہبی شدت پسندی سے شدید متاثر ہوا۔ وہ کہتی ہیں کہ طالبان کو چاہیے کہ وہ خواتین کو خودمختاری کے مواقع فرہم کریں اور لڑکیوں کو تعلیم تک رسائی دیں۔ بی بی کے مطابق، ’’اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو اس سے نہ صرف افغانستان میں استحکام اور کامیابی ہو گی بلکہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں بھی ایسا ہی ہو گا۔‘‘