1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش میں تشویشناک اضافہ

دانش بابر، پشاور12 نومبر 2013

عالمی ادارہ صحت کے حال ہی میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ رہا ہے، جس کی وجہ سے خواتین کی صحت پر مضر اثرات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1AFVv
تصویر: DW/D. Baber

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش کی شرح 15 فیصد تک ہونی چاہیے تاہم ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح 25 سے 28 فیصد، بھارت اور چین میں 30 سے 35 فیصد جبکہ پاکستان کے شہری علاقوں میں 40 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔

خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے گائنی ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر تنویر جمال کے مطابق گزشتہ کچھ سالوں سے آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ تعلیم کی کمی اور لاعلمی ہے۔ اکثر لوگوں کو یہ علم ہی نہیں ہوتا کہ ان کو ان حالات میں کیا کرنا چاہیے اور اسی کشمکش میں زچگی کا کیس اتنا سنگین ہو جاتا ہے کہ نوبت آپریشن تک جا پہنچتی ہے۔
اس بارے میں ڈاکٹر تنویر جمال نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ”آپریشن کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں، جیسے کہ بہت زیادہ خون کا بہنا، ماں کے پیٹ میں بچے کی سمت کا درست نہ ہونا یا پھر پانی کا ٹوٹ جانا۔ اس قسم کی بہت سی باتیں ہوتی ہیں جن کا ذکر کتابوں میں بھی ہے، لیکن اکثر جب کوئی مریضہ ہمارے پاس آتی ہے تو وہ اتنی نازک صورتحال میں ہوتی ہے کہ ہمیں مجبورا آپریشن کرنا پڑتا ہے۔“
ایک اور ماہر ڈاکٹر مدیحہ اقبال کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کی کوشش ہوتی ہے کہ مریضہ کو آپریشن کی ضرورت پیش نہ آئے اور نارمل ڈیلیوری ہو جائے لیکن بعض اوقات گائنی کالوجسٹ کے پاس اور کوئی آپشن ہوتا ہی نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ خواتین کی طرف سے دوران حمل احتیاط نہ کرنے کے باعث زچہ و بچہ دونوں کی صحت پر برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اکثراوقات بچے کی پیدائش وقت سے پہلے آپریشن کے ذریعے ہی ممکن ہوتی ہے۔ ”ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے پاس پہلے سے فیصلہ شدہ بہت کم سیزیریئن کیسز ہوتے ہیں اور ایمرجنسی کیسز بہت آتے ہیں۔ جب ایسی حاملہ خواتین آتی ہیں تو ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہوتا، کیونکہ ہمیں کسی بھی صورت میں ماں اور بچے دونوں کو بچانا ہوتا ہے، جس کے لیے ہم آپریشن کرتے ہیں۔“
ڈاکٹر مدیحہ کا مزید کہنا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ آپریشن سے بہت سی پیچدگیاں پیدا ہوتی ہیں، جیسا کہ مختلف قسم کے انفیکشن، بانجھ پن، اندرونی زخم، خون کی بیماریاں، بچے کو لاحق ہونے والی سانس کی بیماریاں، بچے کا وزن کم ہونا، وقت سے پہلے پیدائش اور بعض اوقات تو اموات بھی ہو جاتی ہیں۔
لیکن ہمارے بیشتر لوگ یا تو غیر تعلیم یافتہ ہیں اور یا وہ اتنے دور دراز علاقوں سے آتے ہیں کہ راستے ہی میں زچہ کے طبی مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ انہوں نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ سیزیریئن کیسز کی شرح میں اضافے کی بڑی وجہ نجی ہسپتال اور زچہ و بچہ کے مراکز بھی ہو سکتے ہیں، جہاں تعینات طبی عملے کی طرف سے زیادہ تر بچوں کی پیدائش کے لیے صرف آپریشن کا طریقہ ہی تجویز کیا جاتا ہے۔

Geburten in Pakistan
قبل از وقت یا آپریشن کے ذریعے پیدا ہونے والے بچوں کو پیدائش کے بعد ان کی طبی حالت مستحکم ہونے تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا جاتا ہےتصویر: DW/D. Baber
Geburten in Pakistan
پروفیسر ڈاکٹر تنویر جمال ڈوئچے ویلے کو انٹرویو دیتے ہوئےتصویر: DW/D. Baber
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں