پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات
26 نومبر 2008پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہوں نے دریائے چناب کے پانی کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ پانی پاکستان کی معیشت اور زراعت کے لئے نہایت اہم مسئلہ ہےاور بھرت کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئیے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے اس کے جواب میں کہا کہ جنگ اور نفرتوں کے دور میں بھی بھارت نے پاکستان کا پانی نہیں روکا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ صرف پاکستان کے ساتھ نہیں بلکہ بھارت کی اپنی کئی ریاستوں کے درمیان بھی ہے جہاں پانی پر ایک سے زائد ریاستوں کا حق ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے افسران کو باہم بیٹھ کر یہ دیکھنا چاہئے کہ دونوں ملکوں کے اعداد وشمار میں اتنا فرق کیوں ہے۔
دونوں وزرائے خارجہ نے بتایا کہ جموں وکشمیر میں کنٹرول لائن کے دونوں طرف سے پچھلے دنوں شروع ہونے والی تجارت کے سلسلے میں بھی بات چیت ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ اس سلسلے میں اب بھی کئی دشواریاں سامنے آ رہی ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان مسائل کو جلد حل کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کنٹرول لائن کے دونوں طرف بینکنگ سروسز اور کرنسی کے معاملے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔ دونوں ملکوں نے باہمی تجارت کی صورتحال پر بھی بات چیت کی۔ بھارت کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے تجارت کے توازن سے متعلق شکایات کو مناسب سطح پر حل کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں پاکستان نے بھارت سے درخواست کی کہ نان ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کیا جائے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا توازن قائم ہو سکے۔
اس ملاقات میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے آئندہ دورہ پاکستان کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے یقین دلایا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کو ہر ممکن سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔