پاپائے روم کا دورہِ مشرقِ وسطیٰ
8 مئی 2009ماہرين کا خيال ہے کہ دنيا کے ايک اعشاريہ دو ارب کيتھولک عيسائيوں کے سربراہ پاپائے روم کا مشرق وسطی کا آٹھ روزہ دورہ کئ لحاظ سے بہت اہم ہوگا۔
پوپ يہ اعلان کروا چکے ہيں کہ وہ ايک زائر کی حيثيت سے ارض مقدس آرہے ہيں جو انبيائے کرام کی سرزمين ہے۔ اس کا مطلب يہ ہے کہ وہ يہ کہنا چاہتے ہيں کہ وہ ايک عالمی سياسی رہنما، فلسطينی اسرائيلی تنازعے ميں ثالث، يا مغربی اوراسلامی دنيا کے درميان صلح کرانے والے کی حيثيت سے نہيں آ رہے ہيں۔ اس کے باوجود پاپائے روم کا مشرق وسطی کا دورہ نازک اور مشکل ہے، کيوں کہ ارض مقد س سياسی تنازعات سے پر ہے اور کثيرالمذہبی ہونے کی وجہ سے بارود کے ڈھير کے مترادف ہے۔
اردن ميں ويٹيکن کے نمائندے فرانسس اسيسی چوليکت کو يہ علم ہے کہ اخوان ا لمسلمین جيسے اسلامی حلقے پوپ بينيڈکٹ کی آمد کے خلاف ہيں۔ ان کا کہنا ہے کہ پوپ اردن کے بادشاہ کی براہ راست دعوت پر يہاں آرہے ہيں اورانہيں خوش آمديد کہا جائے گا، اس کے باوجود کہ بعض گروپ اس کے مخالف ہيں۔
ارض مقدس سے متعلق جرمن انجمن کے نائب صدراور مشرق وسطی کے ماہر گروسملنگ ہاؤس نے کہا کہ کہ پوپ کے دورے سے مکالمت پر آمادہ مسلم حلقوں کو تقويت ملے گی۔ پاپائے روم، عمان کی بڑی شاہ حسين مسجد جائيں گے اور اس طرح وہ اسلام کے لئے اپنے احنرام کا مظاہرہ کريں گے۔ گروسملنگ ہاؤس، اردن کو مشرق وسطی ميں مسلمانوں اور عيسائيوں کے مابین رواداری اور افہام وتفہیم کے سلسلے ميں ايک ماڈل یا نمونہ ملک سمجھتے ہيں۔
بشپ صالح صيغ نے کہا کہ پوپ اپنے اردن کے دورے ميں عيسائيوں کو اردن ميں مقدس مقامات کی طرف متوجہ کريں گے۔ انہوں نے کہا کہ اردن اپنے مقامات مقدسہ کی وجہ سے فلسطين اور اسرائيل کی ارض مقدس کا حصہ ہے اور مقامات مقدسہ صرف اسرائيل اور فلسطين ہی ميں نہيں پائے جاتے۔
گذشتہ عرصے کے دوران، پوپ کی طرف سے، يورپ ميں نازيوں کے ہاتھوں يہوديوں کے قتل عام کو جھٹلانے والے پادری WILLIAMSON کی بحالی جيسے اقدامات کی وجہ سے ويٹيکن اور يہوديوں کے تعلقات ميں سخت کشيدگی پائ جاتی ہے۔ اس پس منظر ميں پوپ اسرائيل پہنچنے کے پہلے دن ہی يورپی يہوديوں کے قتل عام کی يادگار ياد واشيم جائيں گے۔ وہ پچھلی اسرائيلی فلسطينی جنگ ميں تباہی کا شکار ہونے والے غزہ کے فلسطينی علاقے کا دورہ بھی نہيں کريں گے۔
اس کے باوجود دورے کی مختلف منازل پر پوپ کی اٹھارہ تقارير، کسی لغزش سے بچنے کے سلسلے ميں ايک ايسے پوپ کی ايک کٹھن آزمائش ہو گی جس نے اب تک سياسی معاملات اور موضوعات پر کسی خاص حساسيت کا ثبوت نہيں ديا ہے۔