1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاپائے روم مسلمان ممالک کی تنقید کی زد میں

15 ستمبر 2006

پاپائے روم Benedict شانزدہم کے متنازعہ بیان پر مسلمان دنیا کی جانب سے شدید رد عمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اپنے آبائی وطن جرمنی کے حالیہ دَورے کے موقع پر پاپائے روم نے چودہویں صدی کے ایک عیسائی بادشاہ کا حوالہ دیا تھا، جس نے پیغمبر اسلام کے چھوڑے ہوئے ورثے کے کئی پہلوﺅں کو”شر انگیز اورغیر انسانی“ قرار دیا تھا۔ پاکستان میں پارلیمان کے دونوں ایوانوں نے رومی کیتھولک کلیسا کے سربراہ سے اپنے الفاظ واپس لینے کے لئے کہا ہے۔ ک

https://p.dw.com/p/DYJf
پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم جرمنی میں اپنی متنازعہ تقریر کرتے ہوئے
پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم جرمنی میں اپنی متنازعہ تقریر کرتے ہوئےتصویر: AP

ئی دیگر مسلمان ملکوں نے بھی پوپ کے بیان پر شدید ناراضگی ظاہر کی ہے۔

آج پاکستان کی قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان شدید اختلاف کے باعث تحفظ خواتین بل پیش نہیں کیا جا سکا تاہم قومی اسمبلی میں اسلام اور پیغمبر اسلام کی شان میں پاپائے روم کے حالیہ متنازعہ الفاظ کے خلاف متفقہ طور پر ایک مذمتی قرارد داد منظور کی گئی۔

پاپائے روم نے گذشتہ منگل کے روز اپنی آبائی جرمن ریاست باویریا کے شہر Regensburg میں ایک تقریر کے دوران اُس گفتگو کا حوالہ دیا، جو سن 1391ء میں بازنطینی شہنشاہ مانوعیل ثانی پالیعو لوگس اور ایک تعلیم یافتہ ایرانی کے درمیان اسلام اور مسیحیت کے موضوع پر ہوئی تھی۔

مانوعیل کا حوالہ دیتے ہوئے پوپ نے کہا تھا: ”مجھے دکھاﺅ کہ محمد کونسی ایسی چیز لے کر آئے، جو نئی تھی۔ تمہیں اس میں شر انگیز اور غیر انسانی پہلو ہی ملیں گے، جیسے کہ اُن کا اُس عقیدے کو تلوار کے ذریعے پھیلانے کا حکم، جس کی کہ وہ تبلیغ کر رہے تھے۔“

مصر میں اسلامی تحریک اخوان المسلمون کے سربراہ محمد مہدی عاکف نے پوپ کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان پاپائے روم کی اسلامی تعلیمات سے ناواقفیت کی عکاسی کرتا ہے اور ظاہر کرتا ہے کہ مغربی دنیا کے علماء اور سیاستدان ”اسلام کی جانب معاندانہ“ رویہ رکھتے ہیں۔

سعودی عرب میں 57 مسلمان ممالک کی نمائندہ اسلامی کانفرنس تنظیم OIC نے پوپ کے بیان کو رومی کیتھولک کلیسا کے سربراہ کی پیغمبر اسلام کو بدنام کرنے کی مہم قرار دیتے ہوئے ہدفِ تنقید بنایا۔

بھارت میں، جہاں مسلمان ملک کی کل آبادی 1,1 ارب کا 13,4 فیصد ہیں، مسلمان علماء اور مذہبی رہنماﺅں نے پوپ کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ اور توہین آمیز قرار دیا ہے۔

ایران اور شام کی جانب سے بھی پاپائے روم کے بیان پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے۔