1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پارليمان کی معطلی: برطانيہ ميں ملک گير احتجاجی مظاہرے

31 اگست 2019

برطانوی وزير اعظم کی جانب سے بريگزٹ کو عملی جامع پہنانے کے ليے پارليمان معطل کرنے کے متنازعہ فيصلے پر عوام ميں شديد برہمی پائی جا رہی ہے۔ ہفتے کو ملک گير سطح پر ہوئے احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں لوگ شريک ہیں۔

https://p.dw.com/p/3Ontj
London Protest gegen Boris Johnson und Brexit
تصویر: Getty Images/D. Sorabji

برطانوی دارالحکومت لندن کے عموماً کافی مصروف وائٹ ہال روڈ پر سينکڑوں افراد نے ہفتے اکتيس اگست کو احتجاج کيا۔ برطانوی عوام وزيراعظم بورس جانسن کے برطانوی پارليمان معطل کرنے کے فيصلے پر سراپا احتجاج ہيں۔ مظاہرين کی ايک بڑی تعداد نے ان کی سرکاری رہائش گاہ 'ٹين ڈاؤننگ اسٹريٹ‘ پر بھی احتجاج کيا۔

اس موقع پر لوگ کافی برہم دکھائی ديے۔ 'بورس جانسن، شرم کرو‘، 'ٹرمپ کی کٹھ پتلی‘ اور 'جھوٹے جانسن، شرم کرو‘ کے نعرے گونجتے رہے۔ لندن کے علاوہ برطانيہ کے ديگر شہروں ميں بھی احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے۔

وزير اعظم جانسن نے رواں ہفتے بروز  بدھ ملکہ ايليزبتھ  کے پاس يہ درخواست دائر کرائی کہ وہ ستمبر کے وسط سے لے کر اکتوبر کے وسط تک پارليمان کو معطل کر ديں۔ بورس جانسن اس دوران پارليمان کے نئے سيشن ميں برطانيہ کے يورپی يونين سے اخراج يا بريگزٹ کو عملی جامع پہنانے کے ليے اپنا منصوبہ پيش کريں گے۔

 ويسے تو پارليمان کی معطلی کوئی انہونی بات نہيں ليکن چوں کہ بريگزٹ کی ڈيڈ لائن اکتيس اکتوبر ہے، اس مخصوص وقت پر يہ اقدام کافی تنقيد کی زد ميں ہے۔ اس عمل سے بريگزٹ پر پارليمان ميں بحث کا وقت عملاً بہت کم رہ جائے گا اور وہ ارکان جو بريگزٹ رکوانے کے ليے سرگرم ہيں، انہيں اپنے منصوبوں کو پايہ تکميل تک پہنچانے کے ليے مناسب وقت نہیں مل سکے گا۔

برطانيہ ميں آج بروز ہفتہ ملک گير وسيع تر احتجاج کی کال بريگزٹ کے خلاف سرگرم مہم کے ارکان نے جاری کی تھی۔ لندن کے علاوہ برمنگہم، برائٹن، برسٹل، کيمبرج، ليور پول، نيو کاسل، نور وچ، آکسفورڈ اور يارک ميں بھی احتجاج جاری ہے۔

ع س / ع ب، نيوز ايجنسياں