ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ اور پاکستانی کرکٹ بورڈ کی خواہش
29 ستمبر 2009پاکستانی کرکٹ بورڈ کے چیرمین اعجاز بٹ کو دیگر پاکستانیوں کی طرح اِس بات کا یقین ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں پاکستان میں سیکیورٹی اور سلامتی کی مجموعی صورت حال بہتر جائے گی۔ ایسے میں غیر ملکی ٹیموں کو پاکستان کا دورہ کرنے میں کسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنے پڑے گا۔
اس وقت پاکستان کی کرکٹ بورڈ کو دو عالمی ٹورنامنٹ کا نقصان برداشت کرنا پڑ ا ہے۔ سیکیورٹی کی بہتر صورت حال نہ ہونے کی وجہ سے پہلے سن 2008ء میں پاکستان کے اندر کھیلی جانے والی چیمپیئنز ٹرافی کو جنوبی افریقہ منتقل کردیا گیا اور پھر سن دو ہزار گیارہ کے ورلڈ کپ کے میزبان ملکوں میں سے پاکستان کا نام خارج کردیا گیا۔
دونوں ٹورنامنٹس میں پاکستان جا کر کھیلنے کے لئے بیشتر ٹیمیں انکاری تھیں۔ ایسے میں سری لنکا کی ٹیم کے دورہٴ پاکستان کو غنیمت سمجھا جا رہا تھا کہ لاہور میں کھلاڑیوں پر دہشت گردانہ حملے سے رہی سہی کسر بھی نکل گئی۔ سری لنکا کی ٹیم پر دہشت گردانہ حملے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کم از کم سن دو ہزار گیارہ تک بین الاقوامی کر کٹ سے پاکستان کو اِس طرح خارج کیا کہ پاکستان دوسرے ممالک میں کھیل سکتا ہے لیکن غیر ملکی ٹیمیں پاکستان نہیں جائیں گی۔
اِس صورت حال میں اب پاکستان دوسرے ملکوں میں جا کر غیر ملکی ٹیموں کے خلاف ہوم سیریز مکمل کر رہا ہے۔ اگلے ہفتوں میں خلیجی ریاست ابُو ظہبی میں نیوزی لینڈ کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز کھیلی جانے والی ہے اور اگلے سال انگلینڈ میں پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیسٹ سیریز کے میچ کھیلے جائیں گے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی کا خصوصی اجلاس جنوبی افریقی شہر جوہانس برگ میں اکتوبر کی چھ اور سات تاریخوں کو ہو رہا ہے۔ ابھی سن دو ہزار چودہ کےٹوئٹنی ٹوئٹنی ورلڈ کپ کے لئے میزبان ملکوں کی تلاش کا عمل شروع نہیں کیا گیا ہے۔ اِس سلسلے میں اگلے سال کے آخر میں معاملات کی ابتداء کا امکان ہے۔