1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹروڈو کی غیر مناسب حرکت، کینیڈین خاتون صحافی سامنے آ گئی

7 جولائی 2018

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو ایک خاتون صحافی کے جسم کو نامناسب انداز میں ہاتھ لگانے کے الزام کا سامنا ہے۔ یہ واقعہ تقریباً بیس برس قبل ہوا تھا۔ وزیراعظم ٹروڈو نے اس حرکت پر معذرت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/30zQP
Kanada Premierminister Justin Trudeau
تصویر: picture-alliance/empics/A. Wyld

جس خاتون صحافی کے ساتھ ٹروڈو نے ایسا کیا تھا، اُس کا نام روز وائٹ ہے۔ اس خاتون کو تقریباً بیس برس قبل جسٹن ٹروڈو کی دست درازی کا سامنا رہا تھا۔ اُس وقت ٹروڈو ایک غیر سیاسی شخصیت تھے۔ اس خاتون صحافی نے میڈیا میں اس واقعہ کے حوالے سے جاری بحث کے تناظر میں ایک تصدیقی بیان جاری کیا ہے۔

کینیڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے متاثرہ خاتون روز وائٹ کا ایک بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ بیان ہچکچاہٹ کے ساتھ جاری کر رہی ہیں اور اُس کی وجہ ذرائع ابلاغ کا بڑھتا ہوا دباؤ ہے۔ روز وائٹ نے اپنے بیان میں تصدیق کہ ایک جریدے اوپن آئیز نے انہی کے بارے میں ایک ادارتی نوٹ لکھا ہے اور انہی کے ساتھ ٹروڈو نے دست درازی کی کوشش کی تھی۔ یہ واقعہ سن دوہزار میں کریسٹن ویلی ایڈوانس میں رپورٹ ہو چکا ہے۔

جب یہ واقعہ رونما ہوا تھا تب موجودہ کینیڈین وزیراعظم کی عمر اٹھائیس برس تھی اور وہ کسی قسم کی سیاسی سرگرمی میں حصہ بھی نہیں لیتے تھے۔ اس واقعے کے حوالے سے جسٹن ٹروڈو خاتون صحافی روز وائٹ سے معذرت کر چکے ہیں۔

Kanada G7 Gipfel in Charlevoix Trudeau mit Ehefrau
کینیڈا کے وزیراعظم ٹروڈو اپنی اہلیہ کے ہمراہتصویر: picture-alliance/empics/S. Kilpatrick

ٹروڈو کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر انہیں معلوم ہوتا کہ وہ خاتون ایک صحافی ہے تو وہ اُس کے اتنا قریب جا کر کھڑے نہ ہوتے۔ ٹروڈو نے یہ تسلیم کیا کہ یہ واقعہ برٹش کولمبیا کے مغربی شہر کریسٹن میں منعقد ہونے والے ایک میوزک فیسٹول کے دوران رونما ہوا تھا۔

اوپن آئیز کے ادارتی نوٹ کے اگلے ہی دن کینیڈین وزیراعظم نے بیان جاری کیا کہ بیس برس قبل بھی اس حوالے سے انہوں نے خاتون کے بارے میں کوئی پیش رفت نہیں کی تھی اور آج بھی وہ اس مناسبت سے مزید تاویلات پیش نہیں کریں گے۔

روز وائٹ نے بھی اس کی تصدیق کی ہے کہ دست درازی کے واقعے کے بعد اُس کا ٹروڈو کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں رہا تھا اور وزیراعظم بننے کے بعد بھی اس کا ٹروڈو سے کوئی رابطہ نہیں۔

خاتون صحافی نے کینیڈین براڈکاسنٹگ یونین کو جاری کیے گئے بیان میں واضح کیا ہے کہ وہ اس مناسبت سے مزید کوئی ردِ عمل یا بیان جاری نہیں کریں گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں