1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کے اقتصادی مشیر کوہن مستعفی ہو گئے

7 مارچ 2018

امریکی صدر کے قریبی مشیر گیری کوہن نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ اقتصادی اُمور کے مشیر کوہن ایک ایسے وقت پر وائٹ ہاؤس کو چھوڑ رہے ہیں، جب ٹرمپ اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمد پر ٹیکس میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2tqVC
USA Gary Cohn in der Lobby des Trump Tower in New York
تصویر: picture-alliance/dpa/Pool/CNP/A. Lohr-Jones

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں شامل بڑے نام آہستہ آہتسہ ان کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں اور گیری کوہن بھی ان میں سے ایک ہیں۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ٹرمپ کی طرف سے اپنے موقف میں لچک نہ دکھانے پر کوہن نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ کوہن کا کہنا ہے کہ اگر اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمد پر زیادہ ٹیکس عائد کیے گئے تو متاثرہ ممالک جوابی اقدامات اٹھا سکتے ہیں، جن سے امریکی معیشت کو زیادہ نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔ سن دو ہزار سترہ میں امریکی ٹیکس نظام میں اصلاحات کے مسودے کی تیاری میں کوہن کا مرکزی کردار تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے ان نئے متنازعہ محصولات کا اعلان چند روز پہلے کیا تھا اور ان پر چین کے علاوہ کئی دیگر ممالک کی طرف سے بھی شدید تنقید کی گئی تھی۔ چین کی طرف سے امریکا کو واضح تنبیہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ واشنگٹن نے اسے تجارتی نقصان پہنچایا تو بیجنگ جواباﹰ خاموش نہیں بیٹھا رہے گا۔

گیری کوہن کے استعفے سے ایک ہفتہ پہلے ہی کمیونیکیشنز کی سربراہ ہوپ ہیکس اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئی تھیں۔ ان سے پہلے وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ مشیر روب پورٹر نے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔

نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ایسی افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ ممکنہ طور پر وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف جان ایف کیلی اور امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر مک ماسٹر بھی ان کو چھوڑ کر جانے والے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے اعلان کے مطابق امریکا درآمد کردہ اسٹیل پر پچیس فیصد اور ایلومینیم کی مصنوعات پر دس فیصد نئے محصولات عائد کر دے گا۔ صدر ٹرمپ کی طرف سے بیرونی ممالک کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا تھا، ’’تجارتی جنگیں اچھی ہوتی ہیں، جنہیں آسانی سے جیتا جا سکتا ہے۔‘‘

تاہم منگل کے دن امریکی وزارت خزانہ کی طرف سے صدر ٹرمپ کے برعکس ایک بیان جاری کیا گیا ہے۔ امریکی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ محصولات کے حوالے سے امریکا اپنے تجارتی پارٹنرز کے ساتھ کوئی محاذ آرائی نہیں چاہتا۔ بیان کے مطابق فی الحال ٹرمپ کی طرف سے تفصیلات فراہم کرنے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔