ٹرمپ کی خارجہ پالیسی واضح نہیں، جرمنی
6 جنوری 2017جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان مارٹن شیفر نے جمعہ چھ دسمبر کے روز کہا کہ گزشتہ ایام میں جن جرمن حکومتی اہلکاروں کی ملاقاتیں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹرانزیشن یا حکومت کی منتقلی کے پروگرام کی نگرانی کرنے والی ٹیم کے اہلکاروں سے ہوئی ہے، اُن کی رپورٹوں سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ اگلے صدر کی خارجہ پالیسی پوری طرح واضح نہیں ہے۔
شیفر کے مطابق برلن حکومت کے اہلکار یہ سمجھنے سے قاصر رہے کہ بیس جنوری سے منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کس طرح کی سکیورٹی اور خارجہ پالیسی کا سلسلہ آگے بڑھائیں گے۔ اس ٹیم کے مطابق ٹرانزیشن ٹیم سے بات چیت میں کچھ واضح طور پر سامنے نہیں لایا جا سکا کہ ٹرمپ کی عالمی سلامتی سے متعلق امریکی پالیسی کی ترجیحات کیا ہوں گی۔
مارٹن شیفر نے ملاقاتوں کے بعد کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا کیس ہے کہ جس میں کوئی صاف و شفاف، واضح و مربوط اور جامع تصویر دستیاب نہیں ہوئی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کس انداز کی خارجہ اور سلامتی کی پالیسی کو عالمی سطح پر متعارف کرواتے ہوئے اُس پر عمل پیرا ہو گی۔ مارٹن شیفر نے ان خیالات کا اظہار برلن حکومت کی معمول کی پریس کانفرنس میں کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر ڈونلڈ ٹرمپ ماسکو حکومت کے ساتھ تعلقات کو بہتر خطوط پر استوار کرنے کی پالیسی کو متعارف کراتے ہیں تو یہ یقینی طور پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے لیے پریشان کُن ہو سکتا ہے۔ جرمن چانسلر نے یورپی یونین کی اُن پابندیوں کی پوری حمایت کی تھی، جو روس کے یوکرائنی تنازعے میں ملوث ہونے کے بعد عائد کی گئی تھیں۔
یہ امر اہم ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی مرتبہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی تعریف و توصیف کر چکے ہیں۔ اس طرح اپنی حکومت کے کلیدی عہدوں پر انہوں نے جن کو افراد کو نامزد کیا ہے، وہ بھی ماسکو فرینڈلی خیال کیے جاتے ہیں۔ ان میں خاص طور پر نامزد وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن (Rex Tillerson) ہیں، جو ماسکو کے ساتھ قریبی تعلقات کے حامل خیال کیے جاتے ہیں۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ٹرمپ کے نامزد کردہ اہلکاروں کے درمیان خاص طور پر خفیہ اداروں کی ہیئت ترکیبی پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔