ٹرمپ نے ماحولیاتی تحفظ سے متعلق کے قوانین کا خاتمہ کر دیا
29 مارچ 2017امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے گزشتہ روز جاری کیے گئے صدارتی حکم نامے میں خاص طور پر ان ضابطوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جن کی رُو سے امریکی ریاستوں کو پاور پلانٹس سے خارج ہونے والی کاربن کی مقدار کو کم کرنا تھا۔ پیرس میں 2015ء میں طے پانے والے ماحولیاتی تحفظ کے عالمی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے امریکا کے لیے ضروری تھا کہ وہ فضا میں چھوڑی جانے والی ضرر رساں گیسوں کی مقدار میں کمی لائے۔
صدارتی حکم نامے پر دستخط کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’میں آج اپنے وعدے پر عملدرآمد کا دلیرانہ قدم اٹھا رہا ہوں۔ میری انتظامیہ کوئلے کے خلاف جنگ کا خاتمہ کر رہی ہے۔ ہم اب کوئلے سے ماحول دوست توانائی حاصل کریں گے۔ آج کے صدارتی حکم نامے سے، میں امریکی توانائی پر لگائی گئی پابندیوں کے خاتمے کا تاریخی قدم اٹھا رہا ہوں، حکومتی مداخلت کا خاتمہ کر رہا ہوں اور روزگار کے خاتمے کی وجہ بننے والے قوانین کو معطل کر رہا ہوں۔‘‘
وائٹ ہاؤس کے مطابق اس صدارتی اقدام سے امریکا میں اقتصادی سرگرمیوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور عوام کو سستی بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔ ٹرمپ کے اس اعلان کو توانائی کے استعمال کی آزادی کا ایگزیکٹو آرڈر قرار دیا گیا ہے۔
ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والے گروپوں نے صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ امریکا کی ’’اسٹریٹیجک انگیجمنٹ آف نیشنل ریسورس ڈیفنس کونسل‘‘ کے ڈائریکٹر باب ڈینز کے مطابق، ’’سمندروں کی سطح بلند ہو رہی ہے، صحرا پھیل رہے ہیں، جنگلوں میں آگ لگنے، طوفانوں اور سیلابوں کے واقعات بڑھ رہے ہیں، خشک سالی بڑھ رہی ہے، دنیا بھر میں زرخیز زمینیں صحرا میں بدل رہی ہیں، گریٹ بیریئر ریف (مرجان کا سب سے بڑا ذخیرہ) مر رہی ہے۔ یہ سب کچھ اب ہو رہا ہے اور کوئی بھی صدارتی حکم نامہ اسے نہیں روک سکتا۔‘‘
ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ ماحولیاتی تحفظ سے متعلق ضابطوں کے خاتمے سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ تاہم بعض گروپوں کا کہنا ہے کہ ماحول دوست توانائی اپنانے سے بھی یہی نتائج حاصل ہو رہے تھے۔