ٹرمپ نے سلیمانی کو گالی دے ڈالی
15 جنوری 2020امریکی ریاست وِسکونسن کے شہر مِلواکی میں منگل 14 جنوری کی شام ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے قاسم سلیمانی کو گالی دیتے ہوئے انہیں ایرانی عوام کی تکالیف کی ایک بڑی وجہ قرار دیا: ''سلیمانی کی وجہ سے نوجوان خواتین اور مرد اپنے بازوؤں اور ٹانگوں کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں۔‘‘
ٹرمپ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا، ''اس ۔۔۔ کے بچے کی وجہ سے بہت بڑی تعداد میں لوگوں کی اس وقت ٹانگیں اور بازو نہیں ہیں۔‘‘ ٹرمپ نے سلیمانی کے بارے میں یہ بھی کہا کہ انہیں تو 20 برس قبل ہی ہلاک کر دیا جانا چاہیے تھا۔
ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو تین جنوری کو عراقی دارالحکومت بغداد میں ایک امریکی فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس اقدام کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان تناؤ انتہائی شدید ہو گیا تھا جس کے بعد ایران نے آٹھ جنوری کو عراق میں موجود امریکی افواج کے دو اڈوں پر میزائل حملے بھی کیے تھے۔ ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا جبکہ واشنگٹن حکومت نے ان کا جواب ایران کے خلاف مزید پابندیاں عائد کر کے دیا تھا۔
قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر داخلی سطح پر دباؤ رہا ہے کہ انہوں نے سلیمانی کو مارنے کا حکم دے کر علاقائی صورتحال کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی اور یہ کہ انہیں، خود ان کے بقول، جنرل سلیمانی کی وجہ سے لاحق 'شدید خطرات‘ کی وضاحت کرنا چاہیے۔
واشنگٹن حکومت عراق میں سینکڑوں امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی ذمہ داری قاسم سلیمانی پر عائد کرتی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جنرل سلیمانی کے قتل کی وجوہات کے طور پر متضاد بیانات دیے جانے پر بھی تنقید کی جا رہی ہے۔
امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے اتوار 12 جنوری کو کہا تھا کہ انہوں نے ایسا کوئی ثبوت نہیں دیکھا جس سے معلوم ہوتا ہو کہ ایران چار امریکی سفارت خانوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، حالانکہ امریکی صدر ٹرمپ نے اس سے دو روز قبل یہی دعویٰ کیا تھا۔
ا ب ا / م م (ڈی پی اے)