1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

ٹرمپ اور بائیڈن کی’حساس ریاست‘ فلوریڈا میں انتخابی ریلیاں

30 اکتوبر 2020

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدارتی انتخاب میں ان کے حریف جو بائیڈن نے انتخابی نتائج کے لحاظ سے بہت ہی حساس اور اہم ریاست فلوریڈا میں جلسے جلوس کے ذریعے رائے دہندگان کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کی۔

https://p.dw.com/p/3kdA3
USA Townhalls Fragestunde Trump Biden
تصویر: Jim Watson/Brendan Smialowski/AFP/Getty Images

امریکا میں صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ میں اب بس تین دن کا وقت بچا ہے اور اس سے پہلے دونوں امیدوار ان ریاستوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں جو کامیابی کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔ ریاست فلوریڈا بھی انہیں سے ایک ہے جہاں جمعرات کی شام کو صدر ٹرمپ اور ڈیمو کریٹک پارٹی کے امیدوار ان کے حریف جو بائیڈن نے الگ الگ انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔

جو بائیڈن نے ایک کار ریلی سے اپنے خطاب میں کہا، ''طاقت آپ کے پاس ہے۔ اگر فلوریڈا نیلے رنگ (ڈیموکرٹیک پارٹی) کے ساتھ چلا تو پھر بازی آپ کی ہے۔'' اسی ریاست میں دوسری جگہ پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر بائیڈن کامیاب ہونگے تو،  '' وہ آپ کو لاک ڈاؤن کر کے رکھ دیں گے۔'' 

امریکی صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ منگل تین نومبر کو ہونی ہے اور تمام انتخابی جائزوں کے مطابق قومی سطح پر جو بائیڈن کو سبقت حاصل ہے۔ لیکن فلوریڈا جیسی نازک ریاست، جو وائٹ ہاؤس تک پہنچانے میں اہم رول ادا کرتی ہے، میں یہ سبقت برائے نام ہے۔

امریکا میں اب تک آٹھ کروڑ سے بھی زیاہ ووٹرز اپنا ووٹ پہلے ہی ڈال چکے ہیں جن میں سے پانچ کروڑ سے بھی زیادہ رائے دہندگان نے ڈاک کے ذریعے اپنا ووٹ ڈالا ہے۔ امریکا میں اب تک جو ووٹنگ ہوئی ہے اس کے مطابق ووٹ ڈالنے کی شرح پہلے کے مقابلے کہیں زیادہ ہے اور گزشتہ ایک صدی کے دوران اتنی بڑی تعداد میں ووٹنگ نہیں ہوئی تھی۔

امريکی اليکشن: پاکستان کے ليے کون سا اميدوار بہتر؟

 ٹرمپ کی وارننگ

امریکا میں ایک وفاقی ادارے نے حال ہی میں پیشین گوئی کی ہے کہ امریکی معیشت کے 33 فیصد کی شرح سے ترقی کرنے کا امکان ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی اور صدر ٹرمپ نے اسی پیشن گوئی کا اپنے جلسے میں بھی حوالہ دیا۔

فلوریڈا میں بھی ٹرمپ،بائیڈن سے ایک اعشاریہ چار فیصد سے پیچھے ہیں اور ان کی جیت کے لیے اس ریاست میں کامیاب ہونا ضروری ہے۔ 

  ٹرمپ کی انتخابی ریلی میں ہزاروں لوگ بغیر ماسک پہنے نکلے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو بائیڈن بطور سزا کورونا وائرس کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ آپ کو بند کر کے رکھ دیں گے۔ ''ہمارا موازنہ یورپ سے کیا جا رہا ہے۔ جرمنی اور فرانس تو بہت اچھا کر رہے ہیں نا۔ سبھی بہت اچھا کر رہے ہیں۔ نہیں وہ بالکل بھی اچھا نہیں کر رہے ہیں۔''

کورونا وائرس کی وبا کا مسئلہ اس جلسے میں بھی چھایا رہا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یورپ میں تو بہت تیزی سے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔ ''وہ تو بند کرنے لگے، لاک ڈاؤن کر رہے ہیں۔ میں اس سے متفق نہیں ہوں، کیونکہ میں کبھی لاک ڈاؤن کرنے والا نہیں ہوں۔ ہم نے لاک ڈاؤن کیا تھا، بیماری کو سمجھ لیا اور اب ہم تجارت کے لیے کھلے ہوئے ہیں۔''

صدر ٹرمپ اس ماہ کے اوائل میں خود کورونا وائرس سے متاثر ہوگئے تھے اور بیماری سے صحت یاب ہونے کے بعد اپنی انتخابی مہم دوبارہ شروع کی تھی۔ ان کی انتخابی مہم سے وابستہ حکام کا کہنا ہے کہ  وہ اب تک دس ریاستوں کا دورہ کر چکے ہیں اور آئندہ دو روز میں 11 مزید ریلیاں کرنے کا اردہ رکھتے ہیں۔

دوسری جانب جو بائیدن نے میامی میں اپنے انتخابی جلسے میں اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ وہ سب سے مصافہ کرنے کے متمنی ہیں تاہم ہم نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کی ریلی میں شریک بیشتر افراد ماسک پہنے ہوئے تھے اور سوشل ڈسٹینسنگ پر بھی عمل پیرا تھے۔

جو بائیڈن نے ٹرمپ کی ریلی کو یہ کہہ کر مسترد کیا کہ وہ تو وبا پھیلانے کی تقریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا سے متعلق، ''ڈونلڈ ٹرمپ تھک ہار چکے ہیں۔'' ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں کووڈ 19 کی وبا اتنی تیزی سے پھیل رہی ہے کہ تقریبا ًنوے لاکھ افراد اس سے متاثر ہوچکے ہیں۔

بائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ ملک کو لاک ڈاؤن میں دھکیلنا نہیں چاہتے تاہم انہوں نے ماسک پہننے پر زور دیتے ہوئے کہا، ''یہ کوئی سیاسی بیان بازی نہیں بلکہ خدا کے واسطے یہ تو حب الوطنی کے لحاظ سے فرض ہے۔'' گزشتہ ہفتے ٹرمپ کے ساتھ مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے بائیڈن نے کہا تھا کہ اگر ضرورت آن پڑی تو وہ ملک کو بچانے کے لیے لاک ڈاؤن سے بھی گریز نہیں کریں گے۔

انہوں نے ٹرمپ پر حملہ کرتے ہوئے کہا، ''وہ ایسے شخص ہیں جنہیں اجھی طرح سے معلوم ہے کہ وہ نسل، قوم، جنس اور خطے کی بنیادوں پر ہمیں تقسیم کر کے ہی انتخابات میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ دیکھئے آپ سب کو معلوم ہے کہ ٹرمپ ہیں کیا۔ ہمیں یہ دکھانا ہے کہ آخر ہم کون ہیں۔''

ص ز/ ج ا  (اے پی، اے  ایف پی) 

عمران خان کی ٹرمپ سے ملاقات، نتیجہ کیا نکلا ؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں