1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يورپی اليکشن کے نتائج، ميرکل کی حکومت کے ليے بے يقينی کا سبب

عاصم سلیم Ines Pohl
27 مئی 2019

کم از کم جرمنی ميں تو يورپ نواز جماعتيں يورپی پارليمان کے ليے منعقدہ اليکش ميں کامياب رہيں۔ تاہم يہاں سوشل ڈيموکريٹس کی ناکامی کے اثرات اتنے منفی ہو سکتے ہيں کہ اس سے برسر اقتدار اتحاد کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3J9lF
Symbolbild Europawahl
تصویر: Imago Images/S. Minkoff

يورپی پارليمان کی نشستوں کے ليے انتخابات سے قبل خدشہ تھا کہ انتہائی دائيں بازو کی عواميت پسند پارٹياں بہت زيادہ کامياب نہ ہو جائيں۔ کم از کم جرمنی، آسٹريا اور ہالينڈ ميں تو ايسا نہيں ہوا۔ اليکشن کے بعد سامنے آنے والا يہ ايک مثبت پہلو ہے۔

يہ بات صاف ظاہر ہے کہ قوم پرستوں اور يورپ نواز افراد کے مابين تقسيم نے لوگوں کو باہر نکل کر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے پر راغب کيا۔ يہی وجہ ہے کہ کئی ممالک ميں ووٹر ٹرن آؤٹ کی شرح کافی بلند رہی۔ يہ بات بھی کافی اہم ہے کہ تيس برس سے کم عمر کے کافی زيادہ لوگوں نے اس بار ووٹ ڈالا۔ يہ اس بات کا مزيد ثبوت ہے کہ نوجوان اس موضوع ميں دلچسپی رکھتے ہيں کہ يورپ کيا ہے اور مستقبل ميں وہ کس طرح رہنا چاہتے ہيں۔ تيس برس سے کم عمر کے گروپ ميں فاتح واضح طور پر ماحول دوست گرينز جماعت رہی، جو ماحول کے تحفظ کے ليے سرگرم ہے۔

ڈی ڈبليو کی چيف ايڈيٹر اينس پول
ڈی ڈبليو کی چيف ايڈيٹر اينس پول تصویر: DW/P. Böll

جرمن سوشل ڈيموکريٹس کے ليے تباہی

جرمن سوشل ڈيموکريٹس (SPD) کے ليے چھبيس مئی کی تاريخ تباہی کا پيغام لائی۔ ملک کی سب سے پرانی سياسی جماعت کو يورپ کی سطح پر صرف سولہ فيصد عوامی تائيد حاصل ہوئی اور صرف يہ ہی نہيں، جرمن رياست بريمن ميں اتوار کو لوکل اليکشن بھی ہوئے۔ ايس پی ڈی پچھلے تہتر برس سے اس رياست پر حکمرانی کر رہی تھی تاہم پہلی مرتبہ ان اليکشن ميں سی ڈی يو کا اميدوار کامياب رہا۔ يوں يہ ايس پی ڈی کے ليے دہرا ’سيٹ بيک‘ ثابت ہوا۔ اس کے اثرات بھی سامنے آئیں گے اور منفی ہو سکتے ہیں۔ يہ پيش رفت اس بات کی عکاس ہے کہ جماعت کو اپنی حکمت عملی کا از سر نو جائزہ لينا ہو گا۔

برسلز ميں آئندہ دنوں کے دوران يہ بحث جاری رہے گی کہ اہم پوزيشنوں پر کون سی پارٹيوں کے نمائندگان فائض ہوں گے۔ جرمنی ميں البتہ مباحثوں کے موضوعات ذرا زيادہ بنيادی ہوں گے، جيسا کہ حکمران اتحاد کب تک حکومت ميں رہے گا اور خود کو اور ملک کو تکليف ديتا رہے گا؟

يہ بھی ممکن ہے کہ اس ويک اينڈ کے بعد چانسلر انگيلا ميرکل کا چودہ سالہ دور اتحادی جماعت ايس پی ڈی کی وجہ سے اپنے اختتام کو پہنچ جائے اور يوں جرمنی ميں قبل از وقت انتخابات کا انعقاد ہو۔ اس وقت بہت سے سوالات جواب طلب ہيں۔

يہ ڈی ڈبليو کی چيف ايڈيٹر اينس پول کا اداريہ ہے۔