1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’يورپ ميں دائيں بازو کی عواميت پسندی کی لہر ميں اضافہ‘

عاصم سليم10 مارچ 2016

بر اعظم يورپ کو ان دنوں دوسری عالمی جنگ کے بعد اپنی تاريخ کے بدترين مہاجرين کے بحران کا سامنا ہے اور اسی تناظر ميں گزشتہ چند ماہ سے يورپ ميں دائيں بازو کی عواميت پسندی کی لہر ميں اضافہ ريکارڈ کيا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IATu
تصویر: Reuters/F. Bensch

ہنگری ہو يا سلوواکيہ يا پھر جرمنی، کئی يورپی ممالک ميں مہاجرين مخالف سياسی جماعتوں اور دائيں بازو کی قوتوں کی عوامی سطح پر حمايت ميں خاطر خواہ اضافہ ريکارڈ کيا جا رہا ہے۔ دائيں بازو کی عواميت پسندی کی لہر ميں اضافے کی چند نماياں مثاليں:

ہنگری

ہنگری کے وزير اعظم وکٹور اوربان نے يورپ کو درپيش پناہ گزينوں کے بحران ميں انتہائی سخت مؤقف اختيار کيا اور يہی وجہ ہے کہ ان کی قدامت پسند سياسی جماعت فيڈيز (Fidesz) کی مقبوليت ميں اضافہ ريکارڈ کيا گيا۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق انتہائی دائيں بازو کی جماعت جوبک کے مقابلے ميں فيڈيز کی عوامی سطح پر مقبوليت زيادہ رہی۔ وزير اعظم اوربان نے ملک کی جنوبی سرحد پر باڑ نصب کرا دی ہے اور ايک بھی تارک وطن کو اپنے ہاں پناہ دينے سے صاف انکار کر ديا ہے۔ انہوں نے اپنے آپ کو مسلمانوں سے ’مسيحی يورپ‘ کا دفاع کرنے والا منوا ليا ہے۔

Symbolbild Flüchtlingsgegner Pegida AFD Rechte
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Schutt

پولينڈ

قدامت پسند لا اينڈ جسٹس پارٹی (PiS) نے گزشتہ برس اکتوبر ميں اقتدار سنبھالا تھا اور يہ جماعت يورپی يونين کی کسی اسکيم کے تحت ايک بھی تارک وطن کو پناہ دينے کی سخت مخالف ہے۔

آسٹريا

آسٹريا ميں انتہائی دائيں بازو کی فريڈم پارٹی اب ملکی پارليمان ميں تيسری سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اس پارٹی کو چونتيس فيصد تک حمايت حاصل ہے۔ اس قوم پرست جماعت نے مہاجرين کی مخالفت ميں متعدد ريليوں کا انعقاد کيا ہے اور يہ آسٹريا کی سرحديں بند کرنے کے حق ميں ہے۔

ڈنمارک

يورپی رياست ڈنمارک ميں سن 1995 ميں قائم ہونے والی ڈينش پيپلز پارٹی نے پچھلے سال جون ميں ہونے والے انتخابات ميں قريب اکيس فيصد عوامی تائيد حاصل کی، جو پارٹی کی تاريخ ميں سب سے زيادہ ہے۔ اگرچہ يہ جماعت برسر اقتدار نہيں تاہم ڈنمارک کی دائيں بازو کی حکمران جماعت کو کسی بھی قسم کی قانون سازی کے ليے اس کی حمايت درکار ہوتی ہے۔ ڈنمارک ميں مہاجرين کی قيمتی ذاتی اشياء ضبط کر لينے کے حوالے سے جنوری ميں منظور ہونے والے متنازعہ قانون کے پيچھے يہی جماعت تھی۔

فرانس

فرانس ميں انتہائی دائيں بازو کی پارٹی نيشنل فرنٹ نے دسمبر ميں منعقدہ علاقائی اليکشن ميں سب سے زيادہ ووٹ حاصل کيے تھے۔ جماعت کی رہنما ميرين لی پين مہاجرت کی مخالف ہيں۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق سن 2017 ميں ہونے والے صدارتی اليکشن کے دوسرے مرحلے ميں نيشنل فرنٹ کامياب ہو سکتی ہے۔

چيک جمہوريہ

’دا ڈان‘ نامی غير ملکيوں کی مخالف سياسی جماعت نے سن 2013 ميں ہونے والے انتخابات ميں پارليمان کی آٹھ نشستيں حاصل کر لی تھيں۔ مہاجرين مخالف بيانات کے ليے معروف چيک صدر ميلوس زيمان گزشتہ برس اس جماعت کے اہلکاروں کے ہمراہ ايک اسٹيج پر نظر آئے، جس سبب انہيں کافی تنقيد کا سامنا بھی رہا۔

جرمنی ميں دائيں بازو کے رجحانات کے حامل افراد کی جانب سے جرائم ميں اضافہ
جرمنی ميں دائيں بازو کے رجحانات کے حامل افراد کی جانب سے جرائم ميں اضافہ

جرمنی

جرمنی ميں ’آلٹرنيٹيو فار جرمنی‘ يا (AfD) نامی جماعت کی بنياد يورو مخالف خيالات پر 2013ء ميں رکھی گئی تھی۔ ليکن ان دنوں يہ پارٹی مہاجرين کی مخالفت کی وجہ سے جانی پہچانی جاتی ہے۔ جنوری ميں اس پارٹی کی جانب سے سرحدوں پر مہاجرين کے خلاف گولی چلانے کے ايک متنازعہ بيان نے ملکی سطح پر تہلکہ مچا ديا تھا۔ (AfD) کی مقبوليت ميں اضافہ جرمنی ميں مہاجرين کی ريکارڈ تعداد ميں آمد کے تناظر ميں جاری ہے۔

ان ممالک کے علاوہ سلوواکيہ، يونان، ہالينڈ، سويڈن اور اسٹونيا جيسے ملکوں ميں بھی دائيں بازو کی عواميت پسندی کی لہر ميں اضافہ ريکارڈ کيا جا رہا ہے۔